کیلی فورنیا کے کاروباری مرکز میں فائرنگ، دو افراد ہلاک

امریکہ کی ریاست کیلی فورنیا کے ایک کاروباری مرکز میں فائرنگ سے حملہ آور سمیت دو افراد ہلاک اور چار زخمی ہوگئے ہیں۔

حکام کے مطابق ایک شخص اپنی گاڑی چلاتا ہوا کیلی فورنیا کے ایک ڈسٹری بیوشن سینٹر پہنچا اور وہاں موجود لوگوں پر فائرنگ شروع کر دی، جس کی زد میں آ کر سینٹر کا ایک ملازم موقع پر ہی ہلاک اور چار زخمی ہو گئے۔ اس دوران پولیس نے وہاں پہنچ کر حملہ آور کو گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

حکام نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آور کی عمر 31 سال تھی۔ اس کے پاس ایک نیم خودکار بندوق تھی۔ وہ سہ پہر ساڑھے تین بجے کے قریب رید بلوف کے جنوب میں واقع وال مارٹ کے ایک ڈسٹری بیوشن سینٹر میں داخل ہوا اور گولیاں چلانی شروع کر دیں۔

تحاما کاؤنٹی کے اسسٹنٹ شیرف فل جانسٹن نے ایک نیوز کانفرنس میں بتایا کہ ان کے عہدے داروں کو پتا چلا ہے کہ حملہ آور نے عمارت میں داخل ہونے سے قبل پارکنگ لاٹ کے چار چکر لگائے اور پھر عمارت کے اندر جا کر نیم خودکار بندوق سے فائرنگ کر دی۔

ریڈ بلوف پولیس نے مشتبہ شخص کو ڈسٹری بیوشن سینٹر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

جانسٹن نے بتایا کہ حملہ آور کا تعلق اسی مرکز سے تھا، تاہم فوری طور پر اس کی شناخت ظاہر نہیں کی گئی۔ ہلاک ہونے والے ملازم کا نام مارٹن ہیرو لوزانو تھا اور وہ اوروول کیلی فورنیا کا رہنے والا تھا۔

دونوں ہلاک شدگان اور چار زخمیوں کو سینٹ الزبتھ کمیونٹی ہاسپیٹل پہنچا دیا ہے۔ تاہم اسپتال نے اس بارے میں تفصیلات فراہم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔

ڈسٹری بیوشن سینٹر میں حملے کے و قت تقریباً 200 کارکن موجود تھے، جن میں سے کئی ایک نے خود کو ایک کمرے میں بند کر کے تالا لگا دیا تھا۔ سینٹر کے ایک کارکن سکاٹ تماکانی نے میڈیا کو بتایا کہ حملہ آور مسلسل گولیاں چلا رہا تھا۔ اس کے پاس خودکار بندوق تھی۔ معلوم نہیں کہ اس نے کتنی گولیاں چلائیں۔

سکاٹ کا کہنا تھا کہ جب فائرنگ شروع ہوئی تو لوگوں نے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگنا شروع کر دیا۔ کچھ لوگ فرش پر لیٹ گئے۔

ایک اور کارکن فرینکلن نے بتایا کہ جب فائرنگ شروع ہوئی تو کئی لوگوں نے چلانا شروع کردیا کہ بھاگو گولی چل رہی ہے۔

پولیس نے حملہ آور کو تقریباً پندرہ منٹ کے بعد گولی مار کر ہلاک کر دیا۔

وال مارٹ کے ترجمان سکاٹ پوپ نے بتایا کہ کمپنی صورت حال سے آگاہ اور وہ قانون نافذ کرنے والے حکام کے ساتھ قریبی رابطے میں ہے۔

گزشتہ کئی سال سے امریکہ میں عوامی مقامات اور بالخصوص تعلیمی اداروں فائرنگ کے واقعات پیش آ رہے ہیں، جس سے اسلحے کی آزادانہ خرید و فرخت پر پابندی کے حق میں آوازیں برھتی جا رہی ہیں۔