بھارت کی ریاست اترپردیش میں متنازع شہریت قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی جائیداد ضبط کرنا شروع کر دی گئی ہے۔
اتر پردیش کی حکومت نے احتجاج کے دوران جائیداد کو نقصان پہنچانے والوں کے خلاف تحقیقات کے لیے چار رکنی کمیٹی تشکیل دی ہے۔
بھارتی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق مظفر نگر میں متنازع قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں کی 50 دکانیں سیل کردی گئیں جب کہ گورکھ پور میں پولیس نے ہنگامہ آرائی کرنے والوں کی سوشل میڈیا پر نشاندہی کرنے پر انعام کا اعلان کیا ہے جب کہ مظاہرین کی تصویریں دیواروں پر چسپاں کرنا شروع کر دی ہیں۔
دوسری جانب ریاست میں 25 اضلاع میں پیر تک انٹرنیٹ سروس پرپابندی عائد کر دی ہے۔
ریاست اتر پردیش کے وزیر اعلیٰ یوگی ادتیہ ناتھ نے دو روز قبل خبردار کیا تھا کہ املاک کو نقصان پہنچانے والے مظاہرین کی جائیدادیں ضبط کرلی جائیں گی۔
بھارت میں شہریت کے متنازع قانون کے خلاف احتجاج کے دوران اتر پردیش سمیت دیگر ریاستوں میں 20 سے زائد افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے 'اے ایف پی' کے مطابق بھارت میں 11 دسمبر کو دونوں ایوانوں سے منظور ہونے والے متنازع شہریت قانون کے خلاف ملک بھر میں احتجاج جاری ہے۔ متعدد شہروں میں ہونے والے احتجاجی مظاہروں میں اب تک 21 افراد ہلاک ہوچکے ہیں جب کہ 1500 سے زائد افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
ادھر برطانوی خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کا کہنا ہے کہ سب سے زیادہ مظاہرے ریاست اتر پردیش میں ہوئے ہیں جہاں اب تک نو افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاعات ہیں جب کہ متعدد افراد کی حالت تشویشناک بتائی جاتی ہے۔