سماجی رابطے کے پلیٹ فارم ٹوئٹر کا کہنا ہے کہ غیر حتمی نتائج کے مطابق نو منتخب امریکی صدر جو بائیڈن کے عہدہ سنبھالنے کے بعد موجودہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو حاصل خصوصی مراعات ختم کی جا سکتی ہیں۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے امریکی انتخاب کے متعلق حالیہ دنوں میں کی جانے والی متعدد ٹوئٹس پر ٹوئٹر نے انتباہی نوٹس لگائے تھے جن میں صدر ٹرمپ نے انتخابات میں بڑے پیمانے پر دھاندلی اور الیکشن فراڈ کے دعوے کیے تھے۔
عام طور پر ٹوئٹر ایسی ٹوئٹس کو اپنے پلیٹ فارم سے ہٹا دیتا ہے مگر عالمی رہنماؤں کی ٹوئٹس ہٹانے کے بجائے انتباہی لیبل لگا دیا جاتا ہے۔
ٹوئٹر کے ایک ترجمان نے خبر رساں ایجنسی 'بلو مبرگ نیوز' سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہمارے پلیٹ فارم کا ایک اہم کام یہ ہے کہ لوگ عوامی سطح پر کھل کر اپنے رہنماؤں کا احتساب کر سکیں۔ اسی لیے عوام کے مفاد میں ہم بعض ٹوئٹس کو ہٹانے کے بجائے عوام تک ان کی رسائی برقرار رکھتے ہیں، چاہے وہ ہمارے قواعد و ضوابط کے خلاف ہی کیوں نہ ہوں۔"
SEE ALSO: ٹوئٹر آؤٹ آف کنٹرول ہو گیا: ٹرمپ کا شکوہٹوئٹر کی جانب سے خبر رساں ادارے 'رائٹرز' کو دیے جانے والے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ پالیسی سابق رہنماؤں کے لیے مؤثر نہیں ہے۔
ٹوئٹر کے ایک ترجمان نے رائٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "اس پالیسی کا فریم ورک موجودہ عالمی رہنماؤں اور بڑے عہدوں کے امیدواروں کے لیے ہے، یہ پالیسی عام شہریوں اور سابق عہدے داروں کے لیے نہیں ہے۔"
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ نے ووٹر فراڈ کے الزامات کی بنا پر تین نومبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات میں اپنی شکست تسلیم کرنے سے انکار کیا تھا۔
ٹوئٹر کی جانب سے صدر کی ٹوئٹس پر انتباہی نوٹس لگانے پر صدر نے ٹوئٹر سے شکوہ کرتے ہوئے کہا تھا کہ ٹوئٹر آؤٹ آف کنٹرول ہو گیا ہے۔
مختلف میڈیا اداروں، بشمول وائس اف امریکہ کی جانب سے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق جو بائیڈن 279 الیکٹورل ووٹوں کے ساتھ انتخابات کے فاتح قرار پائے ہیں۔