ہلدی جنوبی ایشیائی کھانوں کا ایک اہم جزو ہے اور اسے عموماً کھانے کو خوش رنگ بنانے کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، مگر ایک حالیہ سائنسی تحقیق سے پتا چلاہے کہ ہلدی سے الزائمر کے مرض پرقابو پانے میں مدد مل سکتی ہے۔
ہلدی میں قدرتی طورپر موجود اہم جزو کرکومین(curcumin) کئی امراض کے علاج میں فائدہ مندہے۔ سائنس دانوں کی ایک ٹیم نے کرکومین پر تجربات کے لیے پھلوں کی مکھیوں کے دوگروپ بنائے جن میں سے ایک کو باقاعدگی سے خوراک میں کرکومین دی گئی۔ نتائج سے ظاہر ہوا کہ کرکومین استعمال کرنے والی مکھیوں کی عمر وں میں 75 فی تک اضافہ ہوا۔
بھارت دنیا میں سب سے زیادہ ہلدی استعمال کرنے والا ملک ہے۔ طبی ماہرین کا کہناہے کہ آبادی کے تناسب سے بھارت میں دماغی انحصاط میں مبتلا مریضوں کی تعداد یورپ کے مقابلے نمایاں طورپر کم ہے، جس کی وجہ ان کے خیال میں ہلدی کا استعمال ہے۔
دماغی انحصاط کے امراض عموماً معمر افراد کو لاحق ہوتے ہیں۔ جس کی ابتدا یاداشت کی کمزوری سے ہوتی ہے اور پھر وقت گذرنے کے ساتھ مریض اپنے قریبی عزیزوں کی پہچان تک کھو بیٹھتا ہے اور اپنے روزمرہ کے معمولات ادا کرنے کے بھی قابل نہیں رہتا۔
یہ مرض جسے الزائمر کے نام سے جانا جاتا ہے، دماغ کے خلیوں میں پروٹین کے انجماد سے شروع ہوتاہے، جس سے خلیوں کے درمیان برقی رابطوں میں تعطل پیدا ہونے لگتا ہے ۔جب کہ کچھ ماہرین کا کہناہے کہ اس مرض میں دماغ کے متاثرہ خلیےاپنا کام چھوڑ دیتے ہیں۔
سائنس دانوں کا کہناہے کہ اگرچہ ہلدی دماغ میں جمع ہوجانے والے پروٹین کو تو تحلیل نہیں کرتی ، لیکن وہ ایک دوسرے عمل کے ذریعے دماغ میں نئے اعصابی ریشوں کےبننے کا عمل تیز کردیتی ہے ، جس سے دماغی انحصاط کی رفتار سست پڑ جاتی ہے۔
سائنسی جریدے پولس ون میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سویڈن کی لنکوپنگ یونیورسٹی میں ایک سے تحقیق سے پتا چلا ہے کہ ہلدی میں موجود قدرتی مرکب دماغی انحطاط اور الزائمر جیسے امراض کے علاج میں مدد گار ثابت ہوسکتا ہے۔
تحقیق میں شامل پروفیسر پر ہمرسٹرام کا کہناہے کہ مختلف جانوروں پر تجربات کے دوران ہم نے یہ جانچنے کی کوشش کی کہ ہلدی دماغی انحطاط کو روکنے میں کیا کردار ادا کرتی ہے۔
تجربات کے دوران استعمال کیا جانے والا کیمیائی مرکب کرکومین ہلدی کی جڑ سے حاصل کیا گیاتھا۔
انسان قبل از تاریخ سے ہلدی استعمال کررہا ہے اور یہ استعمال صرف کھانوں تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ اسے مختلف امراض کے علاج کے لیے بھی استعمال کیا جاتاہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ہلدی کھانا ہضم کرنے میں مدد دیتی ہے، جراثیموں کے خلاف مدافعت رکھتی ہے۔ دل کے امراض کا خطرہ کم کرتی ہے ۔ کچھ عرصہ قبل کی جانے والی ایک اور سائنسی تحقیق سے پتا چلاتھاکہ ہلدی کا استعمال ، دردوں کی روک تھام، رگوں میں خون کا انجماد روکنے اور سرطان سے بچاؤ کے لیے بھی مفید ہے۔
ہلدی ایک پودے کی جڑ سے حاصل کی جاتی ہےجسے زیادہ تر بھارت اور پاکستان میں کاشت کیاجاتا ہے۔ دنیا بھر میں ہلدی کی سب سے زیاد پیدوار بھارتی ریاست آندرا پردیش میں ہوتی ہے اور اس ریاست کے شہر ناظم آباد کو ہلدی کے ایک بڑے تجارتی مرکز کی حیثیت حاصل ہے۔ جب کہ پاکستان کا ضلع قصور بھی ہلدی کی پیدوار میں شہرت رکھتا ہے۔میتھی کی طرح قصور میں پیدا ہونے والی ہلدی اپنی ورائٹی اور کوالٹی کی بنا پر دنیا بھر میں اپنی شناخت رکھتی ہے۔
ہلدی کااستعمال صرف کھانوں میں ہی نہیں بلکہ کیک، میٹھائیوں، پھلوں کے جوس اور دیگر کئی چیزوں کی تیاری میں بھی کیا جاتا ہے۔
بازار میں فروخت ہونے والا ہلدی کا پاؤڈر ، اس پودے کی جڑ کو ایک خاص عمل سے گذارنے کے بعد تیار جاتا ہے ، جب کہ اس کے پتے بھی پکانے کے کام آتے ہیں۔
یورپ میں قرون وسطیٰ میں ہلدی کو زاعفران کے ایک متبادل کے طورپر بھی استعمال کیا جاتا تھا۔