ترکی کے صدر طیب اردوان کو قطر کے امیر تمیم بن حماد بن الثانی کی طرف سے 40 کروڑ ڈالر مالیت کے لگژری جہاز کا تحفہ موصول ہوا ہے جس کے بعد ترکی کی حزب مخالف کی جماعتوں کی طرف سے صدر اردوان کے خلاف تنقید کا سلسلہ شروع ہو گیا ہے۔
ترکی کے صدر نے اس بات کی تردید کی ہے کہ اُنہوں نے سرکاری رقم سے جہاز خریدا ہے۔ اُن کا کہنا ہے کہ یہ پرتعیش بوئنگ 747-8 جہاز قطر کے امیر کی جانب سے ایک تحفہ ہے۔
اُنہوں نے رپورٹروں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ وہ یہ جہاز خریدنے کے خواہش مند تھے لیکن قطر کے امیر نے یہ جہاز اُنہیں تحفے کے طور پر دینے پر اصرار کیا۔
اُنہوں نے مزید کہا کہ اس جہاز کے مالک ترکی کے عوام ہوں گے اور یہ اُن کی ذاتی ملکیت نہیں ہو گا۔ اردوان نے واضح کیا کہ وہ یہ جہاز اپنے دوروں کیلئے استعمال کریں گے۔
اس جہاز میں ایک بورڈ روم، متعدد لاؤنج، کئی اسٹیٹ روم اور طبی آلات سے لیس ایک چھوٹا اسپتال بھی موجود ہے۔ اس دیو ہیکل جہاز میں 76 مسافروں کی گنجائش ہے۔
صدر اردوان نے مختلف حلقوں کی جانب سے جہاز کے حصول سے متعلق اخراجات پر تنقید کے بعد بتایا کہ اس جہاز کی مالیت 40 کروڑ ڈالر ہے۔ حزب اختلاف کی ایک جماعت نے جہاز کے حصول کے بارے میں تحقیقات کا بھی مطالبہ کیا ہے۔
ماضی میں بھی صدر اردوان کو صدارتی محل کی تزئین و آرائش اور پر تعیش کاروں کی خرید کے حوالے سے تنقید کا سامنا رہا ہے۔
ترکی کو ان دنوں دہرے ہندسے کے افراط زر اور اپنی کرنسی کی قدر میں خطیر کمی جیسے چیلنج بھی درپیش ہیں۔
مشرق وسطیٰ کے کئی ملکوں کے قطر کے ساتھ تعلقات کیشیدہ چلے آ رہے ہیں۔ ان کا الزام ہے کہ قطر اسلامی انتہاپسنددی کی حمیات کرتا ہے، جب کہ قطر اس الزام کو مسترد کرتا ہے۔ ہمسایہ ممالک سے تعلقات کی خرابی کے باعث قطر ترکی سے قریبی تعلقات کا خواہاں ہے۔
تعلقات بگڑنے کے بعد سعودی عرب، بحرین، متحدہ عرب امارات اور مصر نے گزشتہ برس قطر کے ساتھ سفارتی، تجارتی اور ٹرانسپورٹ کے رابطے منقطع کر دیئے تھے۔