مظاہروں میں انتہاپسند ملوث ہیں، ترک وزیرِ اعظم کا الزام

ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب اردگان نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں جاری مظاہروں کے پیچھے "انتہا پسند عناصر" کا ہاتھ ہے۔
ترکی کے وزیرِ اعظم رجب طیب اردگان نے الزام عائد کیا ہے کہ ملک کے مختلف شہروں میں جاری مظاہروں کے پیچھے "انتہا پسند عناصر" کا ہاتھ ہے۔

پیر کو مراکش کے دورے پر روانگی سے قبل صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ترک وزیرِاعظم نے مظاہرین سے اپیل کی کہ وہ احتجاج کے دوران میں امن و امان برقرار رکھیں۔

دوسری جانب مظاہروں کے مرکز استنبول کے 'تقسیم اسکوائر' پر پیر کی صبح صورتِ حال پرامن رہی جہاں گزشتہ چار روز سے مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں جاری تھیں۔

لیکن شہر کے بعض دیگر علاقوں اور دارالحکومت انقرہ کے بعض مقامات پر پیر کی صبح بھی مشتعل مظاہرین اور پولیس کے درمیان جھڑپیں ہوئیں۔ پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس کی شیلنگ بھی کی۔

مظاہروں کا حالیہ سلسلہ ترک حکومت کی جانب سے استنبول کے ایک تاریخی باغ کی زمین پر تجارتی تعمیرات کے منصوبے کے خلاف شروع ہوا تھا جس نے بعد ازاں حکومت مخالف مظاہروں کا رنگ اختیار کرلیا تھا۔

ترکی کی وزارتِ داخلہ کے مطابق گزشتہ ایک ہفتے کے دوران میں پولیس نے 1700 سے زائد مظاہرین کو حراست میں لیا جن میں سے بیشتر کو رہا کیا جاچکا ہے۔

مظاہرین کے خلاف پولیس کریک ڈائون نے ترکی کے سیکولر حلقوں کو برانگیختہ کردیا ہے جو گزشتہ 10 برسوں سے برسرِ اقتدار وزیرِاعظم اردگان کی اسلام پسند حکومت پر ملک کی سیکولر شناخت کے خلاف کام کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں۔

حالیہ مظاہروں کے شرکا پر پولیس تشدد کی انسانی حقوق کی کئی بین الاقوامی تنظیموں اور ترکی کے اہم مغربی اتحادیوں بشمول امریکہ نے بھی مذمت کی ہے۔