ترکی کی ایک عدالت نے انٹرنیٹ پر ویڈیو کے تبادلے کی معروف سائٹ یو ٹیوب پر ایک مرتبہ پھر پابندی عائد کر دی ہے۔
دارالحکومت انقرہ میں قائم عدالت نے پابندی کے اعلان سے قبل کہا کہ یو ٹیوب کی انتظامیہ نے ویب سائٹ پر موجود حزب اختلاف کے ایک سابق رہنما کی ویڈیو ہٹانے سے انکار کر دیا ہے۔
ترکی کی حکومت نے گذشتہ ہفتہ ہی کو یو ٹیوب پر دو سال سے زائد عرصے سے جاری پابندی اُٹھائی تھی۔
حکومت کے مطابق معروف کمپنی گوگل، جو یو ٹیوب کی مالک ہے،نے ویب سائٹ پر جدید ترکی کے بانی مصطفی کمال آتاترک سے متعلق ایسی ویڈیو فلمیں ہٹا لی تھیں جِن کو توہین آمیز تصور کیا جاتا تھا۔ تاہم یو ٹیوب نے کچھ عرصے بعد اِس موقف کے ساتھ یہ ویڈیو فلمیں دوبارہ شائع کر دیں کہ یہ کمپنی کی کاپی رائٹ پالیسیوں کی خلافی ورزی نہیں کرتیں۔
ترکی نے ’یو ٹیوب‘ پر پہلی مرتبہ پابندی 2007ء میں لگائی تھی اور حکومت گوگل پر مقررہ ٹیکس ادا نا کرنے کے الزام میں جرمانے بھی عائد کر چکی ہے۔
یورپ کی انسانی حقوق اور سکیورٹی سے متعلق مرکزی ایجنسی نے جون میں ترکی سے یو ٹیوب اور ہزاروں دیگر ویب سائٹس تک صارفین کی رسائی بحال کرنے کی درخواست کی تھی ۔ آرگنائزیشن فار سکیورٹی اینڈ کوآپریشن اِن یورپ کا کہنا تھا کہ ترکی کے انٹرنیٹ سے متعلق قانون سے انسانی حقوق اور آزادی خیال کو شدید نقصان پہنچا ہے۔