ترکی ایک تاریخ ساز دفاعی معاہدے کے تحت پاکستان کو 34 ٹی 37 طیارے اور فاضل پرزہ جات بلا معاوضہ فراہم کرے گا۔
پاکستان کی وزارت دفاع سے جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق یہ معاہدہ انقرہ میں دونوں ملکوں کے گیارہویں اعلیٰ سطحی عسکری مذاکراتی گروپ کے اجلاس میں طے پایا۔
ٹی 37 لڑاکا طیاروں کے ہوابازوں کو تربیت فراہم کرنے والا جہاز ہے جو کہ ہلکی پھلکی لڑائی میں بھی استعمال ہو سکتا ہے۔
بیان کے مطابق ان طیاروں کے حصول کے لیے پاکستان نے خواہش کا اظہار کیا تھا جسے پورا کرتے ہوئے ترکی نے یہ معاہدہ کیا ہے۔
اس معاہدے پر پاکستان کی دفاعی خریداری کے ڈائریکٹر جنرل میجر جنرل نوید احمد اور ترکی کے چیف آف لاجسٹکس میجر جنرل سردار گلباش نے دستخط کیے جب کہ مشترکہ علاقے پر پاکستانی سیکرٹری دفاع محمد عالم خٹک اور ترکی کے سیکرٹری دفاع جنرل یاسر گل اش نے دستخط کیے۔
سرکاری بیان میں بتایا گیا کہ سیکرٹری دفاع عالم خٹک نے اپنے دورہ ترکی کے دوران موجودہ عالمی تناظر میں پاکستان کی دفاعی صلاحیت، فوجی قابلیت اور ضروریات کو اجاگر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان ترکی کے ساتھ اپنے تعلقات کو مزید اسٹریٹیجک شراکت داری میں تبدیل کرنے کا خواہاں ہے جو کہ ان کے بقول ان تعلقات کی اسٹریٹیجک اہمیت کو اجاگر کریں۔
طرفین نے دوطرفہ تعاون کو علاقائی اور بین الاقوامی سطح تک بڑھانے پر اتفاق بھی کیا۔
ترکی اور پاکستان کے درمیان دیرینہ دوستانہ تعلقات ہیں جنہیں حالیہ برسوں میں مزید فروغ حاصل ہوا ہے۔ ترکی پاکستان میں مختلف شعبوں میں سرمایہ کاری کے علاوہ اعانت بھی فراہم کر رہا ہے۔
مشرق وسطیٰ میں پیدا ہونے والی سلامتی کی ابتر صورتحال سے ترکی کو بھی خطرات لاحق ہیں جن میں حالیہ ہفتوں میں ترکی میں ہونے والے تشدد کے مختلف واقعات کی ذمہ داری شدت پسند تنظیم داعش کی طرف سے قبول کیے جانے کے بعد مزید اضافہ ہوا ہے۔
اس کے ساتھ ساتھ کرد علیحدگی پسند بھی ترک حکومت کے لیے وبال جان بنے ہوئے ہیں جن کے خلاف اس نے کارروائیاں شروع کر رکھی ہیں۔
مبصرین یہ کہتے آئے ہیں کہ پاکستان انتہا پسندی سے نمٹنے کے لیے ترکی کو مشاورت اور کسی حد تک معاونت بھی فراہم کر سکتا ہے۔