ترکی: پاکستان کو فروخت کے لیے بحری جنگی جہازوں کی تعمیر شروع

معاہدے کے تحت ترکی پاکستان کو چار بحری جنگی جہاز فروخت کرے گا۔ (فائل فوٹو)

ترکی کے صدر رجب طیب ایردوان اور پاکستانی بحریہ کے کمانڈر ظفر محمود نے ترکی کی جانب سے پاکستان کو فروخت کیے جانے والے چار بحری جنگی جہازوں میں سے ایک کی تعمیر کا باضابطہ افتتاح کر دیا ہے۔

ترکی کی سرکاری نیوز ایجنسی ’انادلو‘ کے مطابق پاکستان بحریہ کے کمانڈر ظفر محمود نے ترک صدر کے ہمراہ پہلے جنگی جہاز کی تیاری کا افتتاح کیا۔

اتوار کو استنبول میں افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے طیب ایردوان نے کہا کہ اس نئے جنگی جہاز کی تیاری سے ترکی کی بحری جہاز ساز صنعت کو فائدہ پہنچے گا اور اس سے پاکستانی بحریہ کی صلاحیت میں بھی اضافہ ہو گا۔

خیال رہے کہ ترکی کا شمار دنیا کے ان 10 ممالک میں ہوتا ہے جہاں بحری جنگی جہازوں کو ملکی وسائل بروئے کار لا کر تیار کیا جاتا ہے۔

پاکستان اور ترکی کے درمیان گزشتہ سال چار بحری جنگی جہازوں کی خریداری کا معاہدہ طے پایا تھا۔ جس کے تحت دو بحری جہاز ترکی جب کہ دو بحری جہاز کراچی میں تیار کیے جائیں گے۔

ملجم کلاس نامی اس جہاز کی لمبائی 99 میٹر ہو گی جب کہ یہ جہاز سمندر میں 29 ناٹیکل میل کی رفتار سے سفر کر سکے گا۔

رجب طیب ایردوان نے جموں و کشمیر کی صورتِ حال پر بھی تشویش کا اظہار کیا ہے۔

آبدوز شکن یہ بحری جنگی جہاز ریڈار سے بھی اوجھل رہنے کی صلاحیت کا حامل ہو گا۔ پاکستان نیوی کے حکام کے مطابق ان بحری جنگی جہازوں کی پاکستان کی بحریہ میں شمولیت سے پاکستان نیوی مزید مضبوط ہو گی۔

اسٹیلتھ ٹیکنالوجی سے لیس پہلا اور دوسرا جہاز استنبول کے نیوی شپ یارڈ جب کہ تیسرا اور چوتھا جہاز کراچی شپ یارڈ اینڈ انجینئرنگ ورکس میں تیار کیا جائے گا۔

ان جہازوں کے بارے میں ماہرین کا کہنا ہے کہ جنگی بحری جہازوں میں یہ سب سے چھوٹی قسم کے جہاز ہوتے ہیں جو عام طور پر 3 ہزار ٹن تک کے ہوتے ہیں۔ مختلف یورپی ممالک کے علاوہ چین، بھارت، بنگلہ دیش، انڈونیشیا اور پاکستان کی بحری افواج اس قسم کے جنگی جہاز استعمال کرتی ہیں۔

ترک صدر کا کہنا تھا کہ دفاع کے شعبے میں پاکستان اور ترکی ایک دوسرے کی بھرپور معاونت کر رہے ہیں۔

اس دوران رجب طیب ایردوان نے ایک بار پھر جمّوں و کشمیر کی صورتِ حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کشمیر اور فلسطین کے حالات میں مماثلت ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا کو جمّوں و کشمیر کے عوام کی تکلیف کا احساس کرنا چاہیے۔