ترکی، افریقہ میں اپنا معاشی اور سیاسی اثرو رسوخ بڑھانے اور بین الاقوامی دنیا میں اپنا وسیع تر کردار ادا کرنےکا خواہاں ہے اور اِسی ضمن میں انقرہ نے جنگ زدہ صومالیہ میں بڑے پیمانے پر تعمیر نو کے کام مدد دینے کی خواہش کا اظہار کیا ہے۔
ترکی نے اِس مشرقی افریقہ کے ملک کی تعمیرمیں حصہ لینے، امن اور سکیورٹی میں مدد دینے اور ایک مستحکم حکومت کے قیام میں مدد دینے کو اپنی اولین اہداف قرار دیا ہے۔
ترکی کی معیشت خوش حالی کی طرف رواں دواں ہے اورانقرہ توانائی، تعمیرات اور زرعی شعبوں میں ہونے والی مسقتبل کی تجارت کے امکانات کو مد نظر رکھ کر اقدام کر رہا ہے۔
اس وقت ترکی کو ایک بڑےچیلنج کا سامنا ہے۔دو دہائیوں سے صومالیہ میں کوئی مضبوط مرکزی حکومت نہیں رہی۔ ملک گذشتہ سال سنگین خشک سالی کا شکار رہا ہے۔ صومالیہ میں اقوام متحدہ کی حمایت سے چلنے والی عبوری حکومت الشباب کے شدت پسند مذہبی گروپوں سےنبردآزما ہے، جب کہ حالیہ مہینوں کے دوران حکومتی افواج کا پلہ بھاری رہا ہے۔
ترک ابلاغ عامہ نے اطلاع دی ہے کہ ترکی اس لڑائی کو ختم کرنے میں مدد دینا چاہتا ہے۔ ترکی کے امدادی ادارے حکومت صومالیہ اور الشباب کے کنٹرول والے علاقوں میں کام کر رہے ہیں۔
ساتھ ہی، ترکے کے انجنئیرنگ سے وابستہ ٹھیکے دار صومالی دارالحکومت، موغادیشو میں موجود ہیں جہاں وہ اِس شہر کی تعمیر نو میں مدد دے رہے ہیں ، جہاں برسوں سے جاری لڑائی کے باعث شہر کھنڈر بن چکا ہے۔
گذشتہ برس ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے صومالیہ کا دورہ کیا۔ وہ پہلے مغربی راہنما ہیں جنھوں نے عشروں بعد صومالیہ کا دورہ کیا۔