ترک فوجیں عراق میں داخل ہوگئی ہیں، جس کے لیے امریکی اہل کارووں کا کہنا ہے کہ یوں لگتا ہے کہ وہ عراقی داعش کےشدت پسندوں کے خلاف لڑائی کے لیے تربیتی مشقیں کی جا رہی ہیں۔
ایک ترک عہدے دار نے رائٹرز کو بتایا ہے کہ فوجیں موصل بشیقہ کے خطے میں ہیں، جہاں، بقول اُن کے، ’عام تربیتی مشقیں‘ کی جا رہی ہیں۔ فوجوں نے داعش کے زیر قبضہ موصل کے شہر سے تقریباً 30 کلومیٹر دور سرحد پار کی۔
ترک میڈیا نے تعیناتی کی خبر دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس میں ٹینک اور بکتربند گاڑیاں شامل ہیں۔ اِن رپورٹوں میں بتایا گیا ہے کہ نئی ترک فوجیں عام اسپیشل فورسز کی جگہ لیں گی جو اسی علاقے میں دولت اسلامیہ کے جنگجوؤں کے خلاف لڑنے کی تربیت لیتی رہی ہیں۔
امریکی اہل کاروں نے جمعے کی شام گئے اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ایک ترک بٹالین سرحد پار کرکےعراق میں داخل ہوگئی ہے۔
اِسی اہل کار نے نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر وائس آف امریکہ کو بتایا کہ، ‘وہ کہتے ہیں کہ وہ تربیت لے رہے ہیں، ہو سکتا ہے ایسا ہی ہو‘۔
امریکہ کا کہنا ہے کہ یہ تعیناتی داعش کے دہشت گرد گروپ کے خلاف اتحاد کی کارروائی کا حصہ نہیں۔ لیکن، یہ ترک عراق بندوبست کا ایک حصہ ہے۔
ترک عہدے داروں نے کہا ہے کہ تعیناتی کے بارے میں اُنھوں نے امریکہ اور دیگر اتحادی ملکوں کو پیشگی اطلاع دی تھی۔