|
ترکیہ کی اعلیٰ ترین الیکشن اتھارٹی نے کرد نواز نو منتخب میئر کے حق میں فیصلہ دیتے ہوئے انہیں عہدے پر بحال کر دیا ہے۔ اتھارٹی کے اس فیصلے کو ترکیہ کے سیاسی منظر نامے میں اہم پیش رفت قرار دیا جا رہا ہے۔
کرد نواز جماعت اکویلیٹی اینڈ ڈیموکریسی پارٹی (ڈی ای ایم) کے نو منتخب میئر عبداللہ زیدان نے وان شہر کے میئر کی نشست پر کامیابی حاصل کی تھی لیکن مقامی الیکشن اتھارٹی نے ایک عدالتی فیصلے کے برخلاف ان کے انتخاب لڑنے کی اہلیت کو منسوخ کر دیا تھا۔
ترکیہ کے مشرقی شہر وان کی الیکشن اتھارٹی نے عبداللہ زیدان کی اہلیت منسوخ کرتے ہوئے دوسرے نمبر پر آنے والے صدر ایردوان کی جماعت کے امیدوار کو کامیاب قرار دیا تھا۔
الیکشن اتھارٹی کے فیصلے کے بعد وان سمیت کئی شہروں میں احتجاج شروع ہو گئے جب کہ پولیس نے مظاہروں کو قابو کرنے کے لیے واٹر کینن اور آنسو گیس کا استعمال کیا اور متعدد افراد کو گرفتار بھی کیا۔
عبداللہ زیدان نے اتوار کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں 55 فی صد ووٹ حاصل کیے تھے جب کہ ان کے مدِ مقابل 'اے کے پارٹی' کے امیدوار 27 فی صد ووٹ حاصل کر سکے تھے۔
واضح رہے کہ 31 مارچ کو ہونے والے بلدیاتی انتخابات میں صدر رجب طیب ایردوان کی جماعت کو بڑے پیمانے پر شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔
اپوزیشن کی مرکزی جماعت سینٹر پیپلز پارٹی (سی ایچ پی) سب سے زیادہ شہروں میں کامیاب ہوئی ہے۔ اس کے علاوہ کرد نواز جماعتوں نے بھی کامیابی حاصل کی ہے۔
عبداللہ زیدان نے اپنی نااہلی کے فیصلے کو اعلیٰ ترین الیکشن تھارٹی کے روبرو چیلنج کیا تھا۔ اتھارٹی نے بدھ کو عبداللہ زیدان کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے انہیں عہدے کے لیے اہل قرار دے دیا۔
SEE ALSO: بلدیاتی الیکشن میں شکست؛ صدر ایردوان کا مستقبل کیا ہو گا؟عبداللہ زیدان ترکیہ کی افواج کی جانب سے کرد جنگجوؤں کے خلاف طاقت کے استعمال کے ناقد ہیں، جنہیں 2016 میں گرفتار کر کے جیل بھیج دیا گیا تھا۔ تاہم 2022 میں ان کی رہائی عمل میں آئی۔
واضح رہے کہ ترکیہ کی ایک عدالت نے جیل میں رہنے والے افراد کو بھی میئر کے عہدے کے لیے انتخاب میں حصہ لینے کی اجازت دی تھی۔
اپوزیشن کی مرکزی جماعت سی ایچ پی نے عبداللہ زیدان کی انتخابات میں حصہ لینے کی اہلیت کی منسوخی کے فیصلے مذمت کی تھی۔
صدر ایردوان کی حکومت ماضی میں بھی کرد جنگجوؤں سے رابطوں کے الزام پر کئی شہروں سے کرد نواز جماعتوں سے تعلق رکھنے والے میئر برطرف کرچکی ہے۔ برطرف کیے گئے منتخب میئرز کی جگہ حکومت نے اپنے نامزد کردہ عہدے دار تعینات کیے تھے۔
SEE ALSO: ترکیہ: ایردوان کی جماعت کو بلدیاتی الیکشن میں شکست کیوں ہوئی؟ترکیہ کے بلدیاتی انتخاب کے حالیہ نتائج کو گزشتہ دو دہائی سے اقتدار میں رہنے والے صدر طیب ایردوان کی جماعت 'اے کے پی' کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا ہے۔
انتخابی نتائج آنے کے بعد صدر ایردوان نے بھی اپنی شکست تسلیم کرتے ہوئے کہا تھا کہ وہ عوام کے ’پیغام‘ کا جائزہ لیں گے اور ان کی جماعت خود احتسابی کرے گی۔
گزشتہ ہفتے کے اختتام پر ترکیہ میں بلدیاتی انتخابات میں مجموعی طور پر پولنگ کا عمل پُر امن رہا۔ تاہم منگل کو ترکیہ کے جنوب مشرقی صوبے سیرت میں پرواری سمیت کرد آبادی والے علاقوں میں کرد نواز پارٹیز اور حکمران جماعت اے کے پی کے حامیوں کے درمیان تصادم کے واقعات پیش آئے۔ تصادم کے واقعات میں ایک شخص ہلاک اور چار زخمی ہوگئے تھے۔
حکام نے چھ افراد کو گرفتار کرلیا تھا اور امن و امان برقرار رکھنے کے لیے عارضی کرفیو نافذ کردیا تھا۔
اس خبر میں شامل معلومات خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹڈ پریس‘ سے لی گئی ہیں۔