ترکی میں سالانہ افراط زر کی شرح مارچ میں بیس سال کی بلند ترین سطح پر اکسٹھ اعشاریہ ایک چار تک پہنچ گئی ہے۔پیر تک کے اعداد وشمار سے پتا چلتا ہے کہ روس یوکرین تنازعہ کے اثرات کے نتیجے میں گزشتہ سال لیرا کی گراوٹ کی وجہ سے توانائی اور اجناس کی قیمتوں میں مزید اضافہ ہوا ہے۔
گزشتہ موسم خزاں میں صدر رجب طیب اردوان کی ہدایت پر مرکزی بینک کی جانب سے پانچ سو پوائنٹ نرمی کے بعد لیرا کی قدر میں کمی آئی تو اس کے بعد مہنگائی میں اضافہ شروع ہوا۔
شماریاتی انسٹیوٹ کا کہنا ہے کہ ماہ بہ ماہ صارفین کے لیےقیمتوں میں پانچ اعشاریہ چار چھ فیصد اضافہ ہوا۔ یہ اضافہ خبررساں ادارے رائٹرز کے سروسے کے نتائج پانچ اعشاریہ سات فیصد سے کچھ ہی کم ہے۔صارفین کے لیےقیمتوں میں سالانہ افراط زر کی شرح کا تخمینہ اکسٹھ اعشاریہ پانچ فیصد تھا۔
بلو بے اسیٹ مینیجمنٹ ے ایک رکن کا کہنا ہے کہ سنٹرل بینک کی پالیسی مہنگائی کا مقابلہ کرنے میں ناکام رہی ہے۔ انھوں نے کہا کہ سنٹرل بینک کی غیر روایتی پالیسی افراط زر کی بڑی وجہ ہے۔ انھوں نے مزید کہا کہ یوکرین کی جنگ مالی صورت حال میں مزید بگاڑ کا سبب بنی ہے۔ بینک نے دو ہزار گیارہ سے اب تک افراط زر کو کنٹروؒل کرنے اورپانچ فیصد تک رکھنے کا ہدف حاصل نہیں کیا۔
تجارتی خسارہ
حکومت نے کہا کہ اس کے نئے اقتصادی پروگرام سے افراط زر اگلے سال ایک ھندسے میں آجائے گا۔ حکومت کے اس پروگرام میں پیداوار اور برآمدات بڑھانے کے لیے شرح سود میں کمی کو ترجیح دی گئی ہےجس کا مقصد کرنٹ اکاونٹ سر پلس حاصل کرنا ہے۔
تاہم، پیر کے روز کے اعداد وشمار سے پتا چلتا ہے کہ تجارتی خسارہ مارچ میں توانائی کی درآمدی قیمتوں میں ایک سو چھپن فیصد اضافے کی وجہ سے سال بہ سال ستتر فیصد سے بڑھ کر آٹھ ارب چوبیس کروڑ ڈالر تک پہنچ گیا ہے،جس سے کرنٹ اکاونٹ کا ہدف پٹری سے اترتا محسوس ہورہا ہے۔
برومچیک کونسلنگ کے بانی ہالوک برومچیک کہتے ہیں کہ اگر لیرا اپنی موجودہ سطح سے مزید کمزور نہ ہو تب بھی افراط زر ستر تا پچھتر فیصد تک پہنچ سکتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ مرکزی بینک کے لیے اپنی ڈھیلی ڈھالی مالیاتی پالیسی کو برقرر رکھنا بھی آسان نہیں ہوگا۔
صارفین کی قیمتوں میں افراط زر پیڑول کی قیمتوں سمیت نقل وحمل اور تعلیم کی قیمتوں کی وجہ سے ہے ، جس میں تیرہ اعشاریہ دو نو اور چھ اعشاریہ پانچ پانچ کا اضافہ ہوا ہے ۔توانائی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کی وجہ سےحالیہ مہینوں میں عوامی احتجاج شروع ہوگئے ہیں۔
نقل وحمل کی قیمتوں میں سالانہ ننانوے اعشاریہ ایک دو فیصد اضافہ اور خوراک اور غیر الکوحل مشروبات کی قیمتوں میں ستر اعشاریہ تین تین فیصد اضافہ ہوا۔
اقتصادی ماہرین یوکرین پر روس کے حملے کے بعد مغرب کی جانب سے ماسکو کے خلاف پابندیوں کے نتیجے میں تیل کی بلند ترین قیمتوں کی وجہ سے عالمی سطح پر افراط زر کی توقع کرتے ہیں۔ ترکی اپنی توانائی کی تقریباً تمام ضروریات درآمد کرتا ہے۔
خبررساں رائٹرز کے سروے میں سال کے آخر میں باون اعشاریہ دو فیصد افراط زر کی پیش گوئی کی گئی ہے جو کہ گزشتہ ماہ کے سروے سے اڑتیس فیصد زیادہ ہے۔پیداواری لاگت میں مارچ کے مہینے میں نو اعشاریہ ایک نو فیصد اضافہ ہوا جبکہ سالانہ اضافہ ایک سو چودہ اعشاریہ نو سات فیصد ہے۔
(اس خبر میں مواد خبررساں ادارے رائٹرز سے لیا گیا ہے)