وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مظاہرین ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اُنھیں ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
ترکی میں پولیس نے استنبول کے مرکز میں ’تقسیم اسکوائر‘ کو جھڑپوں کے بعد مظاہرین سے خالی کرا لیا۔
دو ہفتوں سے جاری مظاہروں کے بعد پولیس منگل کو تقسیم اسکوائر میں داخل ہوئی تھی اور مظاہرین کی جانب سے شدید مزاحمت کے بعد بدھ کو ملک کے اس تاریخی چوک کو خالی کرا لیا گیا۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور تیز دھار پانی بھی استعمال کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’تقسیم اسکوائر‘ کے تاریخی باغ پر کسی صورت تجارتی عمارت کی تعمیر نہیں ہونے دی جائے گی۔
جب کہ مظاہروں میں شامل افراد وزیراعظم رجب طیب اردوان کے مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
توقع ہے کہ بدھ کو وزیراعظم کچھ مظاہرین سے ملاقات کریں گے لیکن اُن کا الزام ہے کہ مظاہرہ کرنے والے دانستہ طور پر ترکی کے تشخص اور معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مظاہرین ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اُنھیں ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
تقریباً دو ہفتوں سے جاری ان مظاہروں کے دوران جھڑپوں میں تین افراد ہلاک اور لگ بھگ پانچ ہزار زخمی ہوئے جب کہ ہزاروں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
ملک میں مظاہروں کا آغاز تاریخی ’تقسیم اسکوائر‘ کے ایک تاریخی باغ کے مقام پر تجارتی مرکز کے تعمیراتی منصوبے کے خلاف ہوا تھا۔
دو ہفتوں سے جاری مظاہروں کے بعد پولیس منگل کو تقسیم اسکوائر میں داخل ہوئی تھی اور مظاہرین کی جانب سے شدید مزاحمت کے بعد بدھ کو ملک کے اس تاریخی چوک کو خالی کرا لیا گیا۔
پولیس نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور تیز دھار پانی بھی استعمال کیا۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ ’تقسیم اسکوائر‘ کے تاریخی باغ پر کسی صورت تجارتی عمارت کی تعمیر نہیں ہونے دی جائے گی۔
جب کہ مظاہروں میں شامل افراد وزیراعظم رجب طیب اردوان کے مستعفی ہونے کا بھی مطالبہ کر رہے ہیں۔
توقع ہے کہ بدھ کو وزیراعظم کچھ مظاہرین سے ملاقات کریں گے لیکن اُن کا الزام ہے کہ مظاہرہ کرنے والے دانستہ طور پر ترکی کے تشخص اور معیشت کو نقصان پہنچا رہے ہیں۔
وزیراعظم کا کہنا ہے کہ مظاہرین ملک کی ترقی کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اُنھیں ملک کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔
تقریباً دو ہفتوں سے جاری ان مظاہروں کے دوران جھڑپوں میں تین افراد ہلاک اور لگ بھگ پانچ ہزار زخمی ہوئے جب کہ ہزاروں افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
ملک میں مظاہروں کا آغاز تاریخی ’تقسیم اسکوائر‘ کے ایک تاریخی باغ کے مقام پر تجارتی مرکز کے تعمیراتی منصوبے کے خلاف ہوا تھا۔