تناؤ کے حاتمے کے سلسلے میں، عراقی کردستان کی علاقائی حکومت کے وزیر اعظم، نوشیروان برزانی بغداد کا دورہ کرنے والے ہیں۔ بدھ کے روز برزانی نے اپنے ترک ہم منصب، رجب طیب اردگان سے ملاقات کی
واشنگٹن —
عراق نے ترکی کو متنبہ کیا ہے کہ وہ عراقی کردستان کی علاقائی حکومت (کے آر جی) کے ساتھ تیل کی تجارت سے متعلق کوئی سمجھوتا نہ کرے۔ متوقع طور پر ’کے آر جی‘ اگلے ماہ سے ترکی کو تیل برآمد کرنے کا آغاز کرنے والی ہے۔
’وائس آف امریکہ‘ کے نمائندے، دریان جونز نے استنبول سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومتِ عراق نے ترکی اور عراقی کردستان کی علاقائی حکومت کے مابین توانائی سے متعلق کسی سمجھوتے پر اپنے سخت ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
عراق بضد ہے کہ صرف وہی توانائی کا کوئی سمجھوتا کرنے کا مجاز ہے، جس دعوے سے دونوں ترکی اور کرد حکومت اختلاف رکھتے ہیں۔
’کے آر جی‘ کی طرف سے ترکی کو اِسی سال کے اواخر تک تیل کی پہلی رسد ملنا شروع ہوگی۔ ترکی اور ’کے آر جی‘ کے درمیان توانائی پر تعاون مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ یہ بات سنان اولجن نے بتائی ہے، جو ’کارنیگی انسٹی ٹیوٹ‘ سے وابستہ ایک اسکالر ہیں، جو اِس وقت برسلز میں ہیں۔
اُن کے الفاظ میں، ’اس سلسلے میں، ابھی اور کچھ ہی عرصہ قبل، ترکی اور کردستان کی حکومت کے درمیان تیل و گیس کے وسائل سے متعلق وسیع تر سمجھوتے ہوچکے ہیں‘۔
کئی برسوں سے، ترکی اور کرد حکومت توانائی کے ایک جامع سمجھوتے پر مذاکرات کرتے رہے ہیں، جس میں توانائی کی خریداری، پائپ لائنز کی تعمیر اور تیل کی تلاش کے معاملات شامل ہیں۔ ترکی ہمسایہ عراقی کردستان کے خطے کی تیل اور گیس کی دولت کو توانائی کی اپنی ضروریات کا حل خیال کرتا ہے۔ ترکی کے توانائی کے اپنے وسائل محدود ہیں اور وہ روس اور ایران پر اپنے دارومدار کو مقید نہیں کرنا چاہتا۔
سمیع ادیز، سفارتی کالم نگار ہیں جو ترک اخبار، ’طرف‘ اور ’المانیٹر ویب سائٹ‘ سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ، ترکی کےعراقی کردستان کے ساتھ تعاون پر تشویش کا معاملہ صرف عراق تک محدود نہیں ہے۔
اس تناؤ کو ختم کرنے کے سلسلے میں، عراقی کردستان کی علاقائی حکومت کے وزیر اعظم، نوشیروان برزانی بغداد کا دورہ کرنے والے ہیں۔ بدھ کے روز برزانی نے اپنے ترک ہم منصب، رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔
ترکی اور عراقی کردستان کی علاقائی حکومت کے مابین توانائی کے وسائل پر تعاون کا معاملہ ہی کئی برسوں سے عراق کے ساتھ تناؤ کا ایک اہم سبب رہا ہے۔ لیکن، گذشتہ چند ہفتوں کےدوران، اِن تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے، دونوں نے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔ ترک وزارتِ خارجہ کے ترجمان، لونت گمرکھو نے کہا ہے کہ اختلافات کو دور کرنے کے سلسلے میں، ہونے والی اِن کوششوں کے اچھے نتائج برآمد ہونا شروع ہوئے ہیں۔
’وائس آف امریکہ‘ کے نمائندے، دریان جونز نے استنبول سے اپنی ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ حکومتِ عراق نے ترکی اور عراقی کردستان کی علاقائی حکومت کے مابین توانائی سے متعلق کسی سمجھوتے پر اپنے سخت ردِ عمل کا اظہار کیا ہے۔
عراق بضد ہے کہ صرف وہی توانائی کا کوئی سمجھوتا کرنے کا مجاز ہے، جس دعوے سے دونوں ترکی اور کرد حکومت اختلاف رکھتے ہیں۔
’کے آر جی‘ کی طرف سے ترکی کو اِسی سال کے اواخر تک تیل کی پہلی رسد ملنا شروع ہوگی۔ ترکی اور ’کے آر جی‘ کے درمیان توانائی پر تعاون مزید گہرا ہوتا جا رہا ہے۔ یہ بات سنان اولجن نے بتائی ہے، جو ’کارنیگی انسٹی ٹیوٹ‘ سے وابستہ ایک اسکالر ہیں، جو اِس وقت برسلز میں ہیں۔
اُن کے الفاظ میں، ’اس سلسلے میں، ابھی اور کچھ ہی عرصہ قبل، ترکی اور کردستان کی حکومت کے درمیان تیل و گیس کے وسائل سے متعلق وسیع تر سمجھوتے ہوچکے ہیں‘۔
کئی برسوں سے، ترکی اور کرد حکومت توانائی کے ایک جامع سمجھوتے پر مذاکرات کرتے رہے ہیں، جس میں توانائی کی خریداری، پائپ لائنز کی تعمیر اور تیل کی تلاش کے معاملات شامل ہیں۔ ترکی ہمسایہ عراقی کردستان کے خطے کی تیل اور گیس کی دولت کو توانائی کی اپنی ضروریات کا حل خیال کرتا ہے۔ ترکی کے توانائی کے اپنے وسائل محدود ہیں اور وہ روس اور ایران پر اپنے دارومدار کو مقید نہیں کرنا چاہتا۔
سمیع ادیز، سفارتی کالم نگار ہیں جو ترک اخبار، ’طرف‘ اور ’المانیٹر ویب سائٹ‘ سے وابستہ ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ، ترکی کےعراقی کردستان کے ساتھ تعاون پر تشویش کا معاملہ صرف عراق تک محدود نہیں ہے۔
اس تناؤ کو ختم کرنے کے سلسلے میں، عراقی کردستان کی علاقائی حکومت کے وزیر اعظم، نوشیروان برزانی بغداد کا دورہ کرنے والے ہیں۔ بدھ کے روز برزانی نے اپنے ترک ہم منصب، رجب طیب اردگان سے ملاقات کی۔
ترکی اور عراقی کردستان کی علاقائی حکومت کے مابین توانائی کے وسائل پر تعاون کا معاملہ ہی کئی برسوں سے عراق کے ساتھ تناؤ کا ایک اہم سبب رہا ہے۔ لیکن، گذشتہ چند ہفتوں کےدوران، اِن تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے، دونوں نے اپنی کوششیں تیز کردی ہیں۔ ترک وزارتِ خارجہ کے ترجمان، لونت گمرکھو نے کہا ہے کہ اختلافات کو دور کرنے کے سلسلے میں، ہونے والی اِن کوششوں کے اچھے نتائج برآمد ہونا شروع ہوئے ہیں۔