ترکی میں حجاب پہننے والی پہلی خاتون وزیر

52 سالہ ماہر تعلیم عائشین خوردجان مسلم اکثریتی ملک کی عبوری حکومت کی پہلی خاتون وزیر اور ترکی کی تاریخ کی پہلی ہیڈ اسکارف پہننے والی خاتون وزیر ہیں۔

سیکولر ریاست کے طور پر ترکی کی تاریخ میں پہلی بار ایک حجاب پہننے والی خاتون عائشین خورد جان کو وزارت کا قلمدان سونپا گیا ہے، جو وزیر اعظم احمد داؤد اوغلو کی عبوری کابینہ میں خاندانی امور اور سماجی پالیسیوں کی وزیر مقرر کی گئی ہیں۔

ترکی کی جمہوری حکومت میں ایک حجاب پہننے والی خاتون وزیر کی تقرری کو سیکولر سیاسی روایات کے حوالے سے اہم سمجھا جا رہا ہے۔ جہاں حال ہی میں ارکان پارلیمنٹ اور سرکاری ملازمین پر سے حجاب پہننے پر عائد دہائیوں کی طویل پابندی اٹھا لی گئی ہے۔

52سالہ ماہر تعلیم اور بیورو کریٹ عائشین خوردجان مسلم اکثریتی ملک کی عبوری حکومت کی پہلی خاتون وزیر اور ترکی کی تاریخ کی پہلی ہیڈ اسکارف پہننے والی خاتون وزیر ہیں۔

وہ اس سال یکم نومبر کو قبل از وقت ہونے والے عام انتخابات تک خاندانی اور سماجی پالیسی کی وزیر کے طور پر خدمات انجام دیں گی۔

سات جون کے عام انتخابات میں کسی بھی واحد جماعت کی طرف سے ضروری اکثریت حاصل کرنے میں ناکامی کے بعد معلق پارلیمان کی تشکیل سے روکنے کے لیے ترک صدر رجب طیب اردوغان نے 28 اگست کو نگراں حکومت بنانے کی منظوری دی تھی، جس کے بعد وزیر اعظم احمد داؤد اوغلو کی قیادت میں جمعے کو عبوری کابینہ کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس حکومت کا بنیادی کام آئندہ انتخابات تک حکومتی امور چلانا ہے۔

ترکی کی پارلیمنٹ 'مجلس ترکیہ بیوک ملت مجلسی' کہلاتی ہے جس کے اراکین کی تعداد550 ہے اور سادہ اکثریت سے حکومت بنانے کے لیے 226 نشستیں جیتنا ضروری ہیں۔

ترک کابینہ کی وزیر عائشین یوتھ اور تعلیم کی ایک فاؤنڈیش نور غیف کے بورڈز آف ڈائریکٹر کی ایک رکن ہیں، جس کے سربراہ موجودہ صدر رجب طیب اردوغان کے صاحبزادے بلال اردوغان ہیں۔

انھیں صدر رجب طیب اردوغان کی طرف سے تین بچوں کی منصوبہ بندی کے پروگرام کے ماسٹر مائنڈ کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اس منصوبے کے مطابق ترک خاندان کو کم از کم تین بچوں کا گھرانہ ہونے پر زور دیا گیا ہے۔

ترکی میں رہنے والی مسلمان عورتوں کے لباس کے ساتھ حجاب ایک واجب کوڈ ہے، لیکن ترکی میں 1980ء کی فوجی بغاوت کے بعد یونیورسٹیوں، سرکاری عمارتوں، دفاتر اور اسکولوں میں حجاب پہننے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی۔

2008ء میں ترک صدر اردوغان کی سیاسی جماعت جسٹس اینڈ ڈیولپمنٹ پارٹی نے یونیورسٹیوں میں حجاب پر پابندی میں نرمی کے لیے آئینی تبدیلی منظور کی تھی اور 2012ء میں ترکی کے اسلامی اسکولوں میں حجاب پہننے پر طویل پابندی اٹھا لی گئی تھی۔

ترکی میں سیکولر اشرافیہ جن میں فوجی جرنیل، ججز اور یونیورسٹی کے عہدے دار شامل ہیں حجاب کی پابندی میں نرمی کی مخالفت کرتے ہیں۔

ترک وزیر خاتون عائشین خوردجان کا پس منظر:

عائشین خورجان ترکی کے جنوب مغربی صوبہ بوردش میں پیدا ہوئیں وہ تین بچوں کی والدہ ہیں انھوں نے بوردش میں اسکول سے لے کر گریجوایٹ تک کی تعلیم حاصل کی۔

انھوں نے مواصلاتی سائنس میں گریجویشن کیا ہے اور اناطولیہ یونیورسٹی فیکلٹی سے تعلیمی مواصلات اور منصوبہ بندی کے موضوع پر ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی اور ڈاکٹریٹ کی ڈگری ایجوکیشن ٹیکنالوجی میں حاصل کی ہے۔

2006ء سے وہ وزارت خاندان اور سماجی پالیسی میں جنرل منیجر کی خدمات انجام دیتی رہی ہیں جبکہ 2013ء میں انھوں نے اسی وزارت میں سیکرٹری کے ماتحت خدمات انجام دی ہیں۔