ترکی کے جنوبی مشرقی قصبے سوروچ میں ایک دھماکے میں 31 افراد ہلاک اور 100 سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔
ترکی کی وزارت داخلہ کی طرف سے پیر کو جاری ہونے والے ایک بیان میں اس دھماکے کو ’’دہشت گرد حملہ‘‘ قرار دیا گیا ہے۔ بیان میں کہا گیا کہ ’’ہم ہر ایک سے کہیں گے کہ (متحد رہیں) اور پرامن رہیں۔‘‘
وزارت داخلہ کی طرف سے اس خدشے کا اظہار کیا گیا ہے کہ مرنے والوں کی تعداد میں اضافہ ہو سکتا ہے۔
ترک عہدیداروں نے نام نا ظاہر کرنے کی شرط پر خبر رساں ادارے روئٹرز کو بتایا کہ ’’ابتدائی شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ داعش کی طرف سے یہ خود کش حملہ تھا۔‘‘
دھماکا سوروچ قصبہ کے ایک ثقافتی مرکز میں ہوا۔
بتایا جاتا ہے کہ دھماکے کے وقت نوجوانوں کی ایک تنظیم کے لگ بھگ 300 ارکان اس مرکز میں موجود تھے ۔
’فیڈریشن آف سوشلسٹ یوتھ ایسوسی ایشن‘ نامی تنظیم کے یہ ارکان اس مرکز میں ٹہرے ہوئے تھے اور تعمیر نو کے کاموں میں حصہ لینے کے لیے شام کے شہر کوبانی جانے کی تیاریاں کر رہے تھے۔
شام کا شہر کوبانی ترکی کی سرحد کے قریب ہی واقعہ ہے۔
گزشتہ سال شدید لڑائی کے بعد کردوں نے کوبانی کا قبضہ داعش سے واپس لے لیا تھا۔ اس لڑائی کے دوران کوبانی سے بے گھر ہونے والے شامی پناہ گزینوں کی ایک بڑی تعداد ترکی کے علاقے سوروچ میں مقیم ہے۔