مصر کا خلفشار اور 1997ء میں ترکی کی فوجی بغاوت میں مماثلت

تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ترکی میں اسلام پسندوں کی تحریک نے فوجی مداخلت پر جو ردِ عمل ظاہر کیا تھا وہ مصر کے لیے ایک گرانقدر مثال ہوسکتی ہے
ترکی کے وزیرِ اعظم نے مصر میں حالیہ خلفشار کو 1997ء میں ترکی کی فوجی بغاوت کے مماثل قرار دیا ہے، جب اسلام پرستوں کی قیادت میں قائم حکومت کا تختہ الٹ دیا گیا تھا، جِس کے بعد قبل از وقت انتخابات کرانے پڑے تھے۔

ترکی میں بعض تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ ترکی میں اسلام پسندوں کی تحریک نے فوجی مداخلت پر جو ردِ عمل ظاہر کیا تھا وہ مصر کے لیے ایک گرانقدر مثال ہوسکتی ہے۔

ترکی کے وزیر اعظم رجب طیب اردوان مصری صدر محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹے جانے کی مذمت میں پیش پیش رہے ہیں۔

اِس ہفتے ایک تقریر میں اُنھوں نے ترکی کی تاریخ کے حوالے سے ایک مرتبہ پھر فوجی مداخلت کی مذمت کی۔

اِس سلسلے میں مسٹر اردوان کو ذاتی تجربہ ہے جب اُنھیں استنبول کے میئر کی حیثیت سے اس وقت ہٹا دیا گیا تھا جب فوج نے1997ء میں ترکی کے پہلے اسلام پسند وزیر اعظم نجم الدین اربکان کی حکومت کا تختہ الٹ دیا تھا اور پکڑ دھکڑ شروع ہو گئی تھی۔

تاہم، اب تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ مصر کی تازہ ترین صورتِ حال سےبظاہر جو تاثر ملتا ہے اسے مسٹر اردوان قبول کرتے نظر آتے ہیں۔ اُن کا دعویٰ ہے کہ اخوان المسلمین کی طرح وہ جمہوریت دشمن سازش کا شکار ہورہے ہیں اور اُنھوں نے عہد کیا ہے کہ اِس کے پیچھے جو بھی ہیں اُن کا سخت جواب دیا جائے گا۔

تفصیلی رپورٹ سننے کے لیے کلیک کیجئیے:

Your browser doesn’t support HTML5

ترکی مصر خلفشار مماثلت