سنہ 2002 جب سے طیب اردگان ایک واضح اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آئے ہیں، یہ بدعنوانی کی چھان بین کا سب سے بڑا معاملہ ہے۔
واشنگٹن —
ترک وزیر اعظم رجب طیب اردگان نے کہا ہے کہ رشوت ستانی کے معاملے کی تفتیش جس میں درجنوں افراد کو حراست میں لیا گیا ہے، اُن کی انتظامیہ کے خلاف، بقول اُن کے، اُس ’بدنام عمل‘ کا حصہ ہے، جس کے تانے بانے موسمِ گرما میں ہونے والے حکومت مخالف احتجاجی مظاہروں سے جڑے ہوئے ہیں۔
مسٹر اردگان کے بیان سےسے ایک ہی روز قبل، پولیس نےمتعدد معروف کاروباری افرادکے دفاتر پر چھاپے مارے، جو اُن کے قریبی حلقے سے تعلق رکھتے ہیں، جِن میں اُن کے بیٹے اور کابینہ کےتین وزراء شامل ہیں۔
سنہ 2002 جب سے وہ ایک واضح اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آئے ہیں، یہ بدعنوانی کی چھان بین کا سب سے بڑا معاملہ ہے۔
ترکی کے مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق منگل کے روز ترکی میں پولیس کے پانچ سینیئر افسران کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ یہ امر ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب ترکی میں ایک روز قبل ہی کرپشن کے خاتمے کے کریک ڈاؤن میں سینکڑوں حکومتی ملازمین کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
کرپشن کے خلاف اس مہم سے طیب اردگان کے اقتدار کو بظاہر خطرہ لاحق ہوتا دکھائی دے رہا ہے جو گذشتہ ایک دہائی سے ترکی پر حکومت کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب اگلے چند ماہ میں مقامی انتخابات متوقع ہیں، کرپشن کے خلاف ملک گیر مہم سے طیب اردگان کی سیاسی جماعت ’اے کے پارٹی‘ کی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ترک ابلاغ عامہ میں آنے والی رپورٹو ں میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری تحویل میں کام کرنے والے بینک، ہالک بینک کے منتظمِ اعلیٰ، سلیمان اسلان کی رہائش گاہ کی تلاشی کے دوران، تفتیشی ٹیم نے جوتوں کے بکسوں کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے جن میں 45لاکھ ڈالر چھپائے گئے تھے۔ بینک کے دفاتر میں بھی چھاپے مارے گئے اور آزربائیجان سے تعلق رکھنے والے ایک کارباری شخص، رضا ظراب کو ، جن کی شادی ایک ترک پاپ اسٹار سے ہوئی ہوئی ہے، کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
معاون وزیر اعظم بلند ارنک نے نامہ نگاروں کے بتایا کہ 51 افراد سے چھان بین کی جارہی ہے۔
مسٹر اردگان کے بیان سےسے ایک ہی روز قبل، پولیس نےمتعدد معروف کاروباری افرادکے دفاتر پر چھاپے مارے، جو اُن کے قریبی حلقے سے تعلق رکھتے ہیں، جِن میں اُن کے بیٹے اور کابینہ کےتین وزراء شامل ہیں۔
سنہ 2002 جب سے وہ ایک واضح اکثریت کے ساتھ اقتدار میں آئے ہیں، یہ بدعنوانی کی چھان بین کا سب سے بڑا معاملہ ہے۔
ترکی کے مقامی میڈیا کی رپورٹس کے مطابق منگل کے روز ترکی میں پولیس کے پانچ سینیئر افسران کو ملازمت سے برطرف کر دیا گیا تھا۔ یہ امر ایک ایسے وقت میں سامنے آیا جب ترکی میں ایک روز قبل ہی کرپشن کے خاتمے کے کریک ڈاؤن میں سینکڑوں حکومتی ملازمین کو حراست میں لے لیا گیا تھا۔
کرپشن کے خلاف اس مہم سے طیب اردگان کے اقتدار کو بظاہر خطرہ لاحق ہوتا دکھائی دے رہا ہے جو گذشتہ ایک دہائی سے ترکی پر حکومت کر رہے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ ایک ایسے وقت میں جب اگلے چند ماہ میں مقامی انتخابات متوقع ہیں، کرپشن کے خلاف ملک گیر مہم سے طیب اردگان کی سیاسی جماعت ’اے کے پارٹی‘ کی ساکھ بھی متاثر ہوئی ہے۔
ترک ابلاغ عامہ میں آنے والی رپورٹو ں میں بتایا گیا ہے کہ سرکاری تحویل میں کام کرنے والے بینک، ہالک بینک کے منتظمِ اعلیٰ، سلیمان اسلان کی رہائش گاہ کی تلاشی کے دوران، تفتیشی ٹیم نے جوتوں کے بکسوں کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے جن میں 45لاکھ ڈالر چھپائے گئے تھے۔ بینک کے دفاتر میں بھی چھاپے مارے گئے اور آزربائیجان سے تعلق رکھنے والے ایک کارباری شخص، رضا ظراب کو ، جن کی شادی ایک ترک پاپ اسٹار سے ہوئی ہوئی ہے، کو بھی حراست میں لیا گیا ہے۔
معاون وزیر اعظم بلند ارنک نے نامہ نگاروں کے بتایا کہ 51 افراد سے چھان بین کی جارہی ہے۔