ترکی: جھڑپ اور ہیلی کاپٹر گرنے سے آٹھ فوجی مارے گئے

کرد باغیوں کے حملے کا نشانہ بننے والے پولیس کوارٹر۔ فائل فوٹو

ترکی اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے دہشت گرد تنظیم سمجھی جانے والی پی کے کے تین دہائیوں سے ترکی کے مشرق میں آباد کردوں کی خودمختاری کے لیے ترک حکومت کے خلاف سرگرم عمل ہے۔

ترکی کے فوجی حکام نے جمعہ کو کہا کہ کرد باغیوں سے جھڑپوں اور بعد ازاں عراق کی سرحد کے قریب ایک ہیلی کاپٹر گرنے سے آٹھ ترک فوجی مارے گئے ہیں۔ لڑائی میں کم از کم چھ باغی بھی مارے گئے۔

فوج کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان کے مطابق کالعدم کردستان ورکرز پارٹی (پی کے کے) کے باغیوں اور سرکاری فورسز کے درمیان ھکاری صوبے کے ایک قصبے ککورہ میں جمعہ کی صبح جھڑپیں ہوئیں جن میں چھ فوجی جان سے گئے جبکہ آٹھ زخمی ہوئے۔

بعد ازاں فوجی جوانوں کی مدد کے لیے بھیجا گیا ایک ہیلی کاپٹر تکنیکی وجوہات کے باعث گر کر تباہ ہو گیا جس سے اس کے دو پائلٹ موت کے منہ میں چلے گئے۔

پی کے کے اور سرکاری فورسز کے درمیان لڑائی میں گزشتہ جولائی میں اس وقت اضافہ ہوا تھا جب دو سال سے جاری امن عمل ناکام ہو گیا تھا۔

تب سے اب تک لگ بھگ چار سو سکیورٹی اہلکار مارے جا چکے ہیں۔

ترکی اور اس کے اتحادیوں کی طرف سے دہشت گرد تنظیم سمجھی جانے والی پی کے کے تین دہائیوں سے ترکی کے مشرق میں آباد کردوں کی خودمختاری کے لیے ترک حکومت کے خلاف سرگرم عمل ہے۔

1984 سے جاری اس جنگ میں ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں۔

پی کے کے سے منسلک باغیوں نے ترک پولیس اور فوجیوں پر متعدد بم حملے کیے ہیں جنہوں نے جواب میں شورش زدہ علاقوں میں سکیورٹی آپریشن کیے ہیں۔

کرد صوبے دیارباقر میں جمعرات کو ایک ٹرک میں دھماکہ خیز مواد لادتے ہوئے چار کرد باغی مارے گئے جبکہ اس کے کچھ گھنٹوں بعد استبول میں فوج پر کیے گئے بم حملے میں آٹھ افراد زخمی ہو گئے۔