امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خبردار کیا ہے کہ اگر ڈیموکریٹس کی اکثریت والے ایوانِ نمائندگان نے ان کا مواخذہ کرنے کی کوئی کوشش کی تو وہ یہ معاملہ سپریم کورٹ لے جائیں گے۔
بدھ کو اپنے ایک ٹوئٹ میں صدر ٹرمپ نے کہا ہے کہ انہوں نے "بہت بڑا جرم" تو دور کی بات کسی معمولی جرم کا ارتکاب بھی نہیں کیا ہے ۔
دو ٹوئٹس پر مشتمل اپنے پیغام میں صدر نے کہا ہے کہ رابرٹ ملر کی رپورٹ ان سے نفرت کرنے والوں اور برہم ڈیموکریٹس نے لکھی جنہوں لامحدود وسائل حاصل تھے۔ لیکن اس کے باوجود صدر کے بقول وہ ان کے خلاف کچھ ثابت کرنے میں ناکام رہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر اس کے باوجود ڈیموکریٹس نے کبھی بھی ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کی کوشش کی تو وہ سیدھا سپریم کورٹ جائیں گے۔
صدر کے اس بیان نے قانونی حلقوں میں بحث چھیڑ دی ہے کہ آیا سپریم کورٹ امریکی صدر کے خلاف کانگریس کی جانب سے کی جانے والی مواخذے کی کارروائی میں مداخلت کرسکتی ہے یا نہیں۔
The Mueller Report, despite being written by Angry Democrats and Trump Haters, and with unlimited money behind it ($35,000,000), didn’t lay a glove on me. I DID NOTHING WRONG. If the partisan Dems ever tried to Impeach, I would first head to the U.S. Supreme Court. Not only......
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) April 24, 2019
.....are there no “High Crimes and Misdemeanors,” there are no Crimes by me at all. All of the Crimes were committed by Crooked Hillary, the Dems, the DNC and Dirty Cops - and we caught them in the act! We waited for Mueller and WON, so now the Dems look to Congress as last hope!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) April 24, 2019
گزشتہ صدارتی انتخابات میں روس کی مبینہ مداخلت اور صدر ٹرمپ پر انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کے الزامات کی تحقیقات کرنے والے خصوصی نمائندے رابرٹ ملر نے اپنی ضخیم رپورٹ رواں ماہ ہی پیش کی ہے۔
یہ رپورٹ ملنے کے بعد سے ڈیموکریٹ ارکانِ کانگریس اس بارے میں مشاورت میں مصروف ہیں کہ آیا صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع کی جائے یا نہیں۔
ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر نینسی پیلوسی نے اپنی پارٹی ارکان پر زور دیا ہے کہ وہ اس معاملے پر احتیاط سے کام لیں۔ لیکن کئی ڈیموکریٹ رہنماؤں کا خیال ہے کہ اگر انہوں نے صدر کے خلاف مواخذے کی کارروائی شروع نہ کی تو لبرل ووٹرز ان سے ناراض ہوسکتے ہیں۔
رابرٹ ملر نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ انہیں تحقیقات کے دوران ایسا کوئی ثبوت نہیں ملا کہ صدر ٹرمپ یا ان کی انتخابی مہم کے کسی ذمہ دار نے 2016ء کا صدارتی انتخاب جیتنے کے لیے روس کے ساتھ کوئی ساز باز کی تھی۔
No Collusion, No Obstruction - there has NEVER been a President who has been more transparent. Millions of pages of documents were given to the Mueller Angry Dems, plus I allowed everyone to testify, including W.H. counsel. I didn’t have to do this, but now they want more.....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) April 24, 2019
....Congress has no time to legislate, they only want to continue the Witch Hunt, which I have already won. They should start looking at The Criminals who are already very well known to all. This was a Rigged System - WE WILL DRAIN THE SWAMP!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) April 24, 2019
لیکن انہوں نے صدر کو اپنے خلاف جاری تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کے الزام سے مکمل طورپر بری الذمہ قرار نہیں دیا ہے۔
لیکن ساتھ ہی رپورٹ میں صدر کے خلاف کوئی حتمی نتیجہ اخذ نہ کرنے اور کسی کارروائی کی سفارش نہ کیے جانے پر محکمۂ انصاف نے کہا ہے کہ صدر کے خلاف کسی قانونی کارروائی کا جواز نہیں ہے۔
لیکن محکمۂ انصاف کی اس رائے سے ڈیموکریٹ ارکانِ کانگریس متفق نہیں ہیں اور صدر کے خلاف مزید تحقیقات اور ان کی روشنی میں مواخذے کی کارروائی شروع کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔
صدر ٹرمپ ملر رپورٹ پیش کیے جانے کے بعد سے بارہا ڈیموکریٹس کو اپنے خلاف طویل اور خود ان کے بقول لاحاصل تحقیقات شروع کرانے پر مطعون کرچکے ہیں۔