امریکہ میں منگل کو کرونا وائرس سے اموات میں تیزی سے اضافہ ہوا اور 800 سے زیادہ افراد ہلاک ہوگئے۔ وائٹ ہاؤس کی کرونا وائرس ٹاسک فورس نے اندازہ لگایا ہے کہ عالمگیر وبا سے امریکہ میں کم از کم ایک لاکھ اور اگر احتیاط نہ کی تو 22 لاکھ افراد ہلاک ہوسکتے ہیں۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ آئندہ دو ہفتے بہت تکلیف دہ، بہت بہت تکلیف دہ ہوں گے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق ملک میں پہلی بار ایک دن میں ہلاکتوں کی تعداد 800 سے زیادہ ہوئی ہے۔ صرف نیویارک میں 332 افراد جان سے گئے۔ مشی گن میں 75، نیوجرسی میں 69 اور لوزیانا میں 54 افراد ہلاک ہوئے۔
ملک میں اموات کی مجموعی تعداد 3800 سے زیادہ ہوگئی ہے جبکہ ایک لاکھ 87 ہزار افراد میں وائرس کی تصدیق ہوچکی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ٹاسک فورس میں سینئر ڈاکٹروں کے ساتھ متعدد ماہرین شامل ہیں اور مستقبل کے امکانات پر غور کرتے ہوئے بدترین حالات کی تیاری کررہے ہیں۔ صدر ٹرمپ کی سربراہی میں ٹاسک فورس روزانہ وائٹ ہاؤس میں نیوز بریفنگ دیتی ہے۔ منگل کو اس کے رکن ماہرین صحت نے وائرس سے تباہی کی خوفناک تصویر پیش کی اور کہا کہ اگر امریکیوں نے آئندہ کم از کم تیس دن سماجی دوری اختیار نہ کی تو بڑا جانی نقصان ہوسکتا ہے۔
صدر ٹرمپ نے صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ صحت عامہ کا یہ بحران قوم کی ایسی آزمائش ہے جو ماضی میں کبھی پیش نہیں آئی۔ امریکی عوام روزانہ زندگی اور موت کا فیصلہ کررہے ہیں۔ آئندہ دو ہفتے بہت تکلیف دہ، بہت بہت تکلیف دہ ہوں گے۔
ڈاکٹر ڈیبورا برکس اور ڈاکٹر انتھونی فاؤچی نے مستقبل کے امکانات پیش کیے اور کہا کہ اگر عوام نے احتیاطی تدابیر اختیار کیں تو ایک لاکھ سے ڈھائی لاکھ تک اموات ہوسکتی ہیں۔ احتیاط نہ کی تو 15 سے 22 لاکھ افراد مرسکتے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ کسی کے پاس جادو کی گولی نہیں ہے۔ کوئی جادو کی ویکسین یا تھراپی نہیں ہے۔ یہ صرف احتیاط اور رویے ہوں گے جو لوگوں کو بچاسکتے ہیں۔ اگلے تیس دن ان رویوں کی بنیاد پر طے ہوگا کہ یہ وبا کیا رخ اختیار کرتی ہے۔
ڈاکٹر فاؤچی نے لوگوں کو زور دیا کہ وہ اگلے چند دن میں اموات کی تعداد میں اضافہ دیکھیں تو حوصلہ نہ ہاریں۔ ممکن ہے کہ مجموعی طور پر ایک لاکھ سے بہت کم اموات ہوں لیکن ہمیں بدترین صورتحال کے لیے تیار رہنا ہے۔