امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے گزشتہ ہفتے ترک ہم منصب رجب طیب ایردوان کو لکھا گیا خط سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر وائرل ہو گیا ہے اور بہت سے لوگ یہ استفسار کرتے رہے کہ کیا یہ خط واقعی اصلی ہے۔
صدر ٹرمپ نے خط میں ترکی کے صدر ایردوان کو شام میں فوجی کارروائیوں کے حوالے سے خبردار کرتے ہوئے کہا کہ اُنہیں ہزاروں افراد کے قتل کا ذمہ دار نہیں بننا چاہیے اور اگر انہوں نے اپنی کارروائیاں جاری رکھیں تو وہ ترکی کی معیشت تباہ کر دیں گے۔
انہوں نے خط میں مزید کہا کہ اگر آپ نے ایسا کیا تو تاریخ آپ کو ایک 'شیطان' کے طور پر یاد رکھے گی۔ خط کے آخر میں صدر ٹرمپ نے ایردوان کو مشورہ دیا کہ وہ بے وقوف نہ بنیں۔
اس خط کے لہجے کے بارے میں بہت سے حلقوں میں چہ مگوئیاں جاری ہیں اور تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ خط میں سفارتی زبان استعمال کرنے کی بجائے انتہائی سخت لہجہ اختیار کیا جانا ناقابل یقین ہے۔ تاہم وائٹ ہاؤس نے تصدیق کی ہے کہ یہ خط اصلی ہے اور اسے نو اکتوبر کو ترکی کے صدر کو بھیجا گیا تھا۔
ترکی کے صدر کے ایک معاون نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے تصدیق کی ہے کہ صدر ایردوان کو یہ خط موصول ہوا جسے انہوں نے مسترد کرتے ہوئے اسے ردی کی ٹوکری میں ڈال دیا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ترکی کے صدر سے کہا تھا کہ وہ شام میں کردوں پر حملے سے اجتناب کریں۔ تاہم صدر ایردوان نے صدر ٹرمپ کا یہ مطالبہ مسترد کر دیا تھا۔
امریکی چینل فاکس نیوزکی اینکر ٹرش ریگن نے ایک ٹویٹ میں کہا کہ میں نے اس خط کی ایک کاپی حاصل کر لی ہے جس میں صدر ٹرمپ نے صدر اردوان کو کہا ہے کہ دلیر آدمی بنو، بے وقوف نہ بنو۔ انہں نے مزید کہا ہے کہ اگر اردوان نے اچھا کام نہ کیا تو وہ ترکی کی معیشت کو تباہ کر دیں گے۔
امریکی ایوان نمائندگان کے رکن جسٹن امیش نے ٹویٹ کیا کہ یہ پاگل پن ہے۔
نیو یارک ٹائمز کی وائٹ ہاؤس کارسپاندنٹ کیٹی راجرز نے اپنی ٹویٹ میں کہا کہ وہ وائٹ ہاؤس سے تصدیق کرنا چاہتی تھیں کہ کیا یہ خط اصلی ہے۔ یہ واقعی اصلی ہے۔
یونیورسٹی کالج لندن کے پروفیسر اور سیاسی تجزیہ کار برائن کلاس نے اپنی ٹویٹ میں مزاحیہ انداز اختیار کرتے ہوئے کہا کہ زیادہ بہتر ہوتا اگر یہ خط وائٹ ہاؤس کے لیٹر ہیڈ کے بجائے لکیروں والے ایک کاغذ پر کریون سے لکھا گیا ہوتا۔