امریکہ کی امیگریشن پالیسی سے متعلق رواں ہفتے اپنے فیصلے میں تبدیلی کے باوجود صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعہ کو اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ غیر قانونی طور پر اس ملک میں داخل ہونے والوں کے خلاف سخت حکمت عملی میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی اور انھوں نے اس عزم کا اظہار کیا کہ وہ "امیگریشن بحران کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ کر دیں گے۔"
امریکی امیگریشن قوانین کو ٹرمپ نے "دنیا کی تاریخ کے کمزور ترین قوانین" قرار دیا۔
ان خیالات کا اظہار انھوں نے وائٹ ہاوس سے متصل آئزن ہاور ایگزیکٹو آفس بلڈنگ کے آڈیٹوریم میں اپنے خطاب میں کیا جہاں ایسے خاندانوں کے لیے ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا تھا جن کے رشتے داروں میں سے کوئی نہ کوئی غیرقانونی طور پر امریکہ داخل ہونے والے تارکین وطن کے ہاتھوں ہلاک ہو چکا ہے۔
صدر نے ان خاندانوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ کا نقصان ضائع نہ جائے گا۔ ہم اپنی سرحدوں کو محفوظ بنائیں گے۔۔۔ہم اپنے ملک کو محفوظ بنائیں گے۔"
ٹرمپ نے ان خاندانوں کے کچھ افراد کو دعوت بھی دی کہ وہ اسٹیج پر آ کر اپنے مارے جانے والے پیاروں کے بارے میں لوگوں کو بتائیں۔ ایسے متعدد افراد نے اظہار خیال کرتے ہوئے میڈیا کو تنقید کا نشانہ بنایا جو ان کے بقول ان افراد کی کہانیوں پر نظر نہیں ڈال رہا۔ ان لوگوں نے سرحدی سکیورٹی پر توجہ دینے پر صدر ٹرمپ اور نائب صدر مائیک پینس کا شکریہ ادا کیا۔
ٹرمپ نے اپنی تقریر میں یہ حوالہ بھی دیا کہ امریکہ میں غیرقانونی طور پر داخل ہونے والے مقامی لوگوں کی نسبت زیادہ جرائم میں ملوث ہیں۔
تاہم ایسے جائزے سامنے آ چکے ہیں جن سے یہ ظاہر ہوتا ہے کہ بغیر قانونی دستاویزات کے امریکہ میں رہنے والوں کی نسبت امریکہ میں ہی پیدا ہونے والے شہری جرائم کے زیادہ مرتکب ہوئے ہیں۔
ٹرمپ نے جمعہ کو ہی ٹّوئٹر پر ڈیموکریٹ قانون سازوں کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ "ہم اپنے ملک میں غیر قانونی تارکین وطن کی بھرمار کی اجازت نہیں دے سکتے جیسا کہ ڈیموکریٹس افسردگی اور دکھ کی جھوٹی کہانیاں سنا رہے ہیں، امید ہے کہ یہ انھیں [نومبر] کے انتخابات میں مدد دیں گی۔"