امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عندیہ دیا ہے کہ وہ میکسیکو کی سرحد پر دیوار کی تعمیر کے لیے ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اپنا صدارتی اختیار استعمال کریں گے۔
ہنگامی حالت کے نفاذ کی صورت میں صدر ٹرمپ کانگریس کی منظوری کے بغیر بجٹ میں مختلف مد میں رکھی گئی رقم دیوار کی تعمیر کے لیے استعمال کرسکیں گے۔
وائٹ ہاؤس نے ہنگامی حالت کے نفاذ کے اشارے کے ساتھ ہی یہ عندیہ بھی دیا ہے کہ صدر کانگریس کے منظور کردہ اس بجٹ پر بھی دستخط کردیں گے جو کانگریس نے جمعرات کو منظور کیا ہے۔
ایوانِ نمائندگان اور سینیٹ نے جمعرات کو بھاری اکثریت سے اس بجٹ کی منظوری دی تھی جس کے تحت 30 ستمبر تک جاری رہنے والے رواں مالی سال کی باقی ماندہ مدت کے لیے سرکاری محکموں کو درکار بجٹ فراہم کیا جاسکے گا۔
اطلاعات ہیں کہ بجٹ دستاویز جمعے کو کسی وقت صدر کے دستخط کے لیے وائٹ ہاؤس بھیجی جائے گی۔
بجٹ کی منظوری کے لیے کانگریس اور وائٹ ہاؤس کے پاس جمعے کی نصف شب تک کا وقت تھا اور اگر اس سے قبل صدر نے بجٹ پر دستخظ نہ کیے تو امریکی حکومت ایک بار پھر جزوی شٹ ڈاؤن کا شکار ہوسکتی ہے۔
لیکن جمعرات کو وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ سینڈرز نے کہا کہ صدر ٹرمپ کانگریس کے منظور کردہ بجٹ پر دستخط کردیں گے۔ لیکن ان کے بقول صدر پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ وہ دیوار کی تعمیر کے لیے ہنگامی حالت کے نفاذ سمیت دیگر اختیارات بھی استعمال کریں گے۔
صدر ٹرمپ کانگریس سے دیوار کی تعمیر کے لیے بجٹ میں 7ء5 ارب ڈالر کی رقم کا مطالبہ کر رہے تھے لیکن ڈیموکریٹس نے یہ مطالبہ ماننے سے صاف انکار کردیا تھا۔
ری پبلکن اور ڈیموکریٹ رہنماؤں نے طویل مذاکرات کے بعد حکومت کو سرحد پر باڑ لگانے اور دیگر اقدامات کے لیے مجوزہ بجٹ میں 3ء1 ارب ڈالر کی رقم رکھی ہے جس پر صدر ٹرمپ ناراض ہیں۔
ٹرمپ حکومت کے اعلیٰ عہدیداران کاکہنا ہے کہ قوی امکان ہے کہ صدر جمعے کو بجٹ دستاویز پر دستخط کرنے کے فوراً ہی بعد ایمرجنسی کے نفاذ کے حکم نامے پر بھی دستخط کردیں گے۔
امریکی آئین نے صدر کو غیر معمولی صورتِ حال میں ملک میں ہنگامی حالت کے نفاذ کا اختیار دیا ہے جس کے تحت وہ کئی معاملات میں کانگریس کو بائی پاس کرسکتا ہے۔ لیکن ماضی میں امریکی صدور نے اس اختیار کا استعمال زیادہ تر حالتِ جنگ میں ہی کیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے ایمرجنسی کے نفاذ کے عندیے پر ڈیموکریٹ رہنماؤں نے سخت برہمی ظاہر کی ہے۔ قوی امکان ہے کہ ڈیموکریٹس صدر کا یہ اقدام عدالت میں چیلنج کردیں گے۔
ایوانِ نمائندگان کی ڈیموکریٹ اسپیکر نینسی پیلوسی اور سینیٹ میں ڈیموکریٹ کے قائد چک شمر نے اپنے ایک مشترکہ بیان میں صدر کو خبردار کیا ہے کہ ہنگامی حالت کا نفاذ ایک غیر قانونی قدم اور صدارتی اختیارات کا ناجائز استعمال ہوگا۔
ڈیموکریٹس کا مؤقف ہے کہ سرحد پر دیوار کی تعمیر غیر ضروری اور امریکی ٹیکس دہندگان پر بوجھ ہے۔ لیکن دیوار کی تعمیر صدر کا ایک اہم انتخابی وعدہ ہے جسے وہ ہر صورت پورا کرنے کا عزم ظاہر کرچکے ہیں۔
دیوار کی تعمیر کے لیے رقم مختص نہ کرنے پر پیدا ہونے والے تنازع کے باعث امریکی حکومت کے ایک چوتھائی محکمے گزشتہ سال 22 دسمبر کو شٹ ڈاؤن ہوگئے تھے۔ یہ شٹ ڈاؤن ریکارڈ 35 روز جاری رہنے کے بعد 25 جنوری کو ایک عبوری معاہدے کے تحت ختم ہوا تھا جس میں ڈیموکریٹس اور ری پبلکنز نے 15 فروری تک نئے بجٹ کی تیاری پر اتفاق کیا تھا۔