امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اگر عالمی ادارہ صحت آئندہ تیس روز کے اندر مؤثر طور پر خود کو بہتر نہیں بناتا تو ادارے کیلئے عارضی طور پر روکی گئی امریکی فنڈنگ مستقل طور پر بند کر دی جائے گی۔
اُدھر ورلڈ ہیلتھ اسمبلی میں یورپی یونین کی جانب سے قرارداد کا ایک مسودہ پیش کیا گیا ہے، جس میں ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیش کو کرونا وائرس سے متعلق اپنے ردِ عمل کا آزادانہ جائزہ لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
عالمی ادارہ صحت کے ڈائریکٹر جنرل ٹیڈروس ایڈہینم گیبرئیسز کے نام ایک خط میں صدر ٹرمپ نے اپنے اعتراضات کی فہرست فراہم کرتے ہوئے کہا ہے کہ ادارے نے چین کی طرف جھکتے ہوئے اپنی آزاد حیثیت کو حیرت انگیز حد تک کھو دیا ہے۔
انہوں نے ادارے کے سربراہ کو براہ راست مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات واضح ہے کہ کرونا وائرس کے حوالے سے آپ کے مسلسل اقدامات کے باعث اس وائرس سے تمام دنیا شدید طور پر متاثر ہوئی ہے۔
صدر ٹرمپ نے اپنے مراسلے میں مزید لکھا ہے کہ عالمی ادارہ صحت کیلئے مستقبل میں واحد راستہ یہی ہو گا کہ وہ خود کو چین سے مکمل طور پر آزاد کرے۔
صدر ٹرمپ کا مزید کہنا تھا کہ ادارے نے کرونا وائرس کے حوالے سے مسلسل غلط دعوے کیے اور ادارے نے چین پر دباؤ نہیں ڈالا کہ وہ بین الاقوامی ماہرین کے نقطہ نظر کو قبول کرے۔ انہوں نے کہا کہ ادارے نے چین میں اندرونی طور پر سفر پر پابندیاں عائد کیے جانے کے اقدام کو سراہا اور خود صدر ٹرمپ کی طرف سے چین سے امریکہ آنے والوں پر پابندی کے فیصلے کی مخالفت کی۔
چین کی وزارت خارجہ کے ترجمان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کا عالمی ادارہ صحت کے سربراہ کو خط چین کو بدنام کرنے کی کوشش ہے اور یہ کہ امریکہ، بقول ان کے، بین الاقوامی ذمہ داریوں سے کترا رہا ہے۔
ادارے کے سربراہ ٹیڈروس نے گزشتہ ماہ کہا تھا کہ صدر ٹرمپ کی طرف سے فنڈنگ روکنے کا اقدام افسوسناک ہے۔ انہوں نے آج منگل کے روز ورلڈ ہیلتھ اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے ادارے کے اقدامات کا دفاع کیا۔
انہوں نے کہا کہ عالمی ادارہ صحت نے وقت سے پہلے وائرس کے حوالے سے خبردار کیا تھا اور وہ مسلسل ایسا کرتا رہا ہے۔ اس کیلئے ادارے نے مختلف ممالک کو اطلاعات دیں اور دس روز کے اندر طبی عملے کیلئے ہدایات جاری کرتے ہوئے عالمی سطح پر ہنگامی صورت حال کا اعلان کیا۔ انہوں نے کہا کہ 30 جنوری کو ادارے نے خطرے کی اونچی ترین سطح کا اعلان کیا۔ اس وقت کرونا وائس کے کیسز کی تعداد 100 سے بھی کم تھی اور چین سے باہر کسی ملک میں اس سے کوئی ہلاکتیں نہیں ہوئی تھیں۔
اس سے قبل عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے کرونا وائرس سے متعلق اپنے ردِعمل کا آزادانہ جائزہ لینے کی یقین دہائی بھی کرائی ہے۔ تاہم، امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ادارے کو چین کی 'کٹھ پتلی' قرار دیا ہے۔
پیر کو ڈبلیو ایچ او کا سالانہ اجلاس ویڈیو لنک کے ذریعے ہوا تو اجلاس کے دوران مختلف ملکوں کے سربراہان اور وزرائے صحت نے ادارے کے کردار کو تنقید کا نشانہ بنایا۔ اجلاس میں شریک امریکہ کے وزیرِ صحت الیکس آذر نے کہا کہ ادارہ کرونا وائرس سے متعلق معلومات حاصل کرنے اور اس کی فراہمی میں مکمل ناکام رہا ہے، جس کی وجہ سے بڑے پیمانے پر انسانی جانوں کا ضیاع ہوا۔