امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کانگریس میں زیرِ بحث اس مجوزہ قانون کی حمایت کا عندیہ دیا ہے کہ جس کے تحت امریکہ میں آتشیں اسلحے کے خریداروں کے ماضی کی چھان بین مزید سخت کرنے کی سفارش کی گئی ہے۔
وائٹ ہاؤس کی ترجمان سارہ ہکابی جونیئر نے پیر کو صحافیوں کو بتایا کہ صدر ٹرمپ نے گزشتہ ہفتے فلوریڈا کے ایک اسکول میں فائرنگ کے واقعے کے بعد ٹیکساس سے منتخب ری پبلکن سینیٹر جان کورنین سے مجوزہ قانون پر گفتگو کی تھی۔
سینیٹر کورنین نے کنیٹی کٹ سے منتخب ڈیموکریٹ سینیٹر اور گن کنٹرول کے سرگرم حامی کرس مرفی کے ساتھ مل کر مجوزہ قانون سینیٹ میں پیش کیا ہے جس پر تاحال دونوں جماعتوں کے رہنماؤں کے درمیان مذاکرات جاری ہیں۔
مجوزہ قانون میں آتشیں اور خودکار اسلحے کی خریداری پر نئی پابندیاں تو نہیں لگائی گئیں البتہ وفاقی تحقیقاتی اداروں کو خواہش مند خریداروں کے ماضی کی چھان بین مزید سخت کرنے کے اختیارات تجویز کیے گئے ہیں۔
مجوزہ قانون کے تحت تمام ادارے نفسیاتی مسائل کا شکار اور جرائم پیشہ سرگرمیوں میں ملوث افراد کا ریکارڈ پابندی سے 'نیشنل انسٹینٹ کرمنل بیک گراؤنڈ چیک سسٹم' کو بھیجنے کے پابند ہوں گے جس میں جرائم میں ملوث امریکی شہریوں کے ماضی کا ریکارڈ جمع کیا جاتا ہے۔
امریکہ میں نفسیاتی مسائل کا شکار اور ماضی میں مجرمانہ سرگرمیوں میں سزا یافتہ افراد کے ہتھیار خریدنے پر قانوناً پابندی ہے۔
لیکن عوامی مقامات پر فائرنگ کے واقعات کے بعد ملزمان کے ماضی کی جانچ پڑتال کے دوران بارہا یہ بات سامنے آئی ہے کہ ملزم اپنے پرتشدد ماضی کے باعث اسلحہ خریدنے کا اہل ہی نہیں تھا لیکن متعلقہ اداروں نے بروقت اس کا ریکارڈ نیشنل ڈیٹا بیس کو فراہم نہیں کیا۔
صدر ٹرمپ نے مجوزہ قانون کی حمایت فلوریڈا کے ایک ہائی اسکول میں پیش آنے والے واقعے کے بعد کی ہے جس میں اسی اسکول کے ایک 19 سالہ سابق طالبِ علم نے فائرنگ کرکے 14 طلبہ سمیت 17 افراد کو ہلاک کردیا تھا۔
حکام کا کہنا ہے کہ ملزم نکولس کروز کو لڑائی جھگڑے اور نظم و ضبط کی خلاف ورزی کے باعث گزشتہ سال اسکول سے نکال دیا گیا تھا لیکن اس کی جھگڑالو طبیعت اور اسکول سے نکالے جانے کا ریکارڈ سسٹم میں نہیں تھا جس کے باعث وہ بآسانی اسلحہ خریدنے میں کامیاب رہا جسے اس نے بعد ازاں حملے میں استعمال کیا۔
امریکہ میں گن کنٹرول ایک اہم معاملہ ہے اور شوٹنگ کے ہر واقعے کے بعد اس مسئلے پر بحث شدت پکڑ جاتی ہے۔
ڈیموکریٹ قانون ساز عموماً اسلحے کی خریداری پر سخت پابندیاں عائد کرنے کی حمایت کرتے ہیں لیکن بیشتر ری پبلکن اس کے سخت مخالف ہیں۔
گن کنٹرول کے مخالفین ایسے اقدامات کو امریکی آئین میں کی جانے والی دوسری ترمیم کے خلاف سمجھتے ہیں جس میں ہر امریکی کو اسلحہ رکھنے کا اختیار دیا گیا ہے۔
گو کہ سینیٹر کورنن اور سینیٹر مرفی کے تجویز کردہ قانون کو بیشتر ری پبلکن اور ڈیموکریٹ ارکان کی حمایت حاصل ہے اور فلوریڈا شوٹنگ کے بعد کانگریس پر اس بارے میں قانون سازی کے لیے دباؤ بھی بڑھ گیا ہے، لیکن اس کے باوجود سیاسی طور پر منقسم کانگریس میں مجوزہ قانون کی منظوری آسان ہدف نہیں۔
اسلحہ بنانے اور بیچنے والوں کی انجمن 'نیشنل رائفل ایسوسی ایشن' (این آر اے) کا شمار امریکہ کی طاقت ور اور بااثر ترین انجمنوں میں ہوتا ہے جو اب تک گن کنٹرول سے متعلق بیشتر اقدامات کی سخت مخالفت اور اپنی لابنگ کے ذریعے ایسے قوانین کو کانگریس میں ناکام بناتی آئی ہے۔
'این آر اے' صدارتی، کانگریس اور ریاستی انتخابات میں امیدواروں کی انتخابی مہمات کا بھاری عطیات اور چندے دیتی ہے جس کے باعث اسے قانون سازی کے مراکز میں خاصا اثر و رسوخ حاصل ہے۔
تاہم 'این آر اے'بھی متوقع خریداروں کے ماضی کی جانچ پڑتال سخت کرنے کے اقدامات کی حامی رہی ہے۔