ٹرمپ کی صدارت کے پہلے چھ ماہ ہنگامہ خیز رہے

صدرٹرمپ میڈ ان امریکہ نمائش میں ایک ہیٹ پہن کر دیکھ رہے ہیں۔ اس نمائش میں 50 ریاستوں کی بنی ہوئی مصنوعات رکھی گئیں تھیں۔ 17 جولائی 2017

تجزیہ کار کیل کونڈک کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ کی مقبولیت کی شرح تاریخی طور پر کسی بھی نئے صدر کے لیے ایک کمزور شرح ہے۔ روایتی طور پر جب وہ منتخب ہوتے ہیں تو یہ عمومی طور پر ہنی مون کا عرصہ ہوتا ہے ۔ ٹرمپ کو درحقیقت یہ موقع نہیں مل سکا۔

صدر ٹرمپ نے حکومت کے ضابطوں کو پیچھے ڈالتے ہوئے تیزی سے متعدد ایکزیکٹو آرڈرز پر دستخط کئے۔ انہیں سپریم کورٹ میں قدامت پسند جسٹس نیل گورسچ کی تقرریمیں بھی کامیابی ہوئی۔ لیکن شروع ہی سے صدر ٹرمپ کا دور صدارت متنازع اور گاہے گاہے تفریق پر محیط رہا جس کے نتیجے میں ان کے مخالفوں کی جانب سے مظاہرے ہوئے۔

ٹرمپ کے خلاف مظاہرے میں شامل ایک شخص کا کہنا تھا کہ ٹرمپ اور پینس کو جانا ہو گا۔ جب کہ ٹرمپ کے حامی ان پر اعتماد کرتے ہیں۔

تجزیہ کار کیل کونڈک کہتے ہیں کہ ٹرمپ کی عوام میں مقبولیت چالیس فیصد سے کم ہے جو کسی نئے صدر کے لیے ایک کم شرح ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ کی مقبولیت کی شرح تاریخی طور پر کسی نئے صدر کے لیے ایک کمزور شرح ہے ۔ روایتی طور پر جب وہ منتخب ہوتے ہیں تو یہ عمومی طور پر ہنی مون کا عرصہ ہوتا ہے ۔ ٹرمپ کو درحقیقت یہ موقع نہیں مل سکا۔

ٹرمپ کو امیگریشن پر ملی جلی کامیابی ہوئی، جو ایک اہم انتخابی مسئلہ تھا۔ غیر قانونی سرحدی گذر گاہیں ختم ہو گئی ہیں، لیکن بیشتر مسلم آبادیوں کے چھ ملکوں کو ہدف بنا کر عائد کی گئی عارضی سفری پابندیوں پر عدالت میں چیلنج کا سلسلہ جاری ہے ۔ لیکن ٹرمپ کو سب سے زیادہ اس الزام نے متاثر کیا ہے کہ گذشتہ سال ان کی صدارتی مہم روس کے ساتھ مداخلت کے لیے ساز باز کی تھی ۔ صدر اس الزام کو ایک مخالفانہ حربہ قرار دیتے ہوئے اس کی بار بار ترديد کر چکے ہیں۔

ٹرمپ کی جانب سے ایف بی آئی کے ڈائریکٹر جیمز کومی کی برطرفی کے نتیجے میں خصوصي مشیر رابرٹ ملر کی تقرری عمل میں آئی۔

ان انکشافات نے کہ ڈونلڈ ٹرمپ جونیر نے گزشتہ سال ایک روسی وکیل سے ملاقات کی تھی اور ٹرمپ کی صدارتی حریف ہلری کلنٹن کے بارے میں ضرر رساں معلومات کی فراہمی کی پیش کش کی تھی۔ روس کے ساتھ ساز باز کے الزامات کو تقویت دی۔ڈیمو کریٹس نے جن میں سینٹ کے لیڈر چک شومر شامل تھے تشویش کا اظہار کیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس انكشاف سے انتظامیہ اور صدر کی جانب سے پیش کیے گئے اس خیال کو مسترد کر دیا جانا چاہیے کہ ٹرمپ کی مہم کا روس کے ساتھ ربط ضبط یا سازش کے کسی ارادے کے بارے میں کوئی ثبوت موجود نہیں ہے ۔دو جماعتی پالیسی سنٹر کے عہدے دار جان فورٹیئر کہتے ہیں کہ میرا خیال ہے کہ پہلے چھ ماہ ان معاملات پر کسی صدر کے بارے میں کوئی رائے قائم کرنے کا کوئی بالکل درست پیمانہ نہیں ہے۔ قانون سازی میں اکثر أوقات بہت لمبا عرصہ لگتا ہے۔

اس میں بہت کم شک وشبہ ہے کہ اپنی چھ ماہ کی صدارت میں ڈونلڈ ٹرمپ نے واشنگٹن کو ہلا کر رکھ دیا ہے اگرچہ تبدیلی کا ان کا وعدہ بس وعدہ ہی رہا ہے۔

یونیورسٹی آف ورجینیا کے کیل کونڈک کہتے ہیں کہ ٹرمپ انتظامیہ ابھی تک نئی ہے۔ ان کے لیے حالات بہتر ہونے میں وقت لگے گا لیکن حالات کو بد تر ہونے میں بھی وقت لگتا ہے۔