میڈیا اطلاعات کے مطابق سی آئی اے کے سربراہ مائیک پومپیو نے شمالی کوریا کے ایک خفیہ دورے کے دوارن شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ اُن سے پیانگ یانگ میں ملاقات کی ہے۔
متعدد ذرائع ابلاغ کے حوالے سے سامنے والی خبروں کے مطابق امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور کم جونگ اُن کے درمیان براہ راست ملاقات کی تیاری کے سلسلے میں پومپیو کی یہ ملاقات رواں ماہ کے اوائل میں ہوئی۔
قبل ازیں صدر ٹرمپ یہ بات تسلیم کر چکے ہیں کہ امر یکہ کی (شمالی کوریا کے ساتھ) اعلیٰ سطح کی بات چیت ہوئی ہے۔
فلوریڈا میں واقع صدر کی نجی رہائش گاہ 'مارالاگو' میں جاپانی وزیر اعظم شنزے ایبے کے ساتھ چہل قدمی کے دوران ایک نامہ نگار نے صدر ٹرمپ سے جب پوچھا کہ گیا کیا ان کی شمالی کوریا کے رہنما کم سے بات چیت ہوئی ہے تو ٹرمپ نے وہاں موجود صحافیوں کی طرف مڑ کر جواب میں کہا "جی ہاں" ۔
چند منٹ کے بعد جاپان کے وزیر اعظم اور ان کے اہلیہ کو دیئے گئے عشائیہ کے موقع پر صدر ٹرمپ کے سامنے یہ سوال پھر دھرایا گیا۔
ٹرمپ نے جواب میں کہا کہ "ہماری اعلیٰ سطح پر بات چیت ہوئی ہے، یہ بہت اچھے انداز سے جاری ہے، دیکھتے ہیں کہ آگے کیا ہوتا ہے۔"
اس بیان کے چند منٹوں کے اندر ہی وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری سارہ ہکابی سینڈرز کی طرف سے جاری بیان میں کم اور صدر ٹرمپ کے درمیان کسی بھی براہ راست رابطے سے متعلق اطلاعات کی تصدیق نہیں کی گئی۔
ہکابی کی طرف سے نامہ نگاروں کو ای میل کے ذریعے بھیجے کے بیان کے مطابق "جہاں تک (شمالی کوریا کے ) رہنما کم سے بات چیت کا تعلق ہے۔ صدر نے کہا تھا کہ (امریکی ) انتظامیہ کی اعلیٰ سطح پر بات چیت ہوئی ہے لیکن یہ ان (صدر ٹرمپ) کے ساتھ براہ راست نہیں تھی۔ "
قبل ازیں جاپانی وزیر اعٖظم ایبے نے کم جونگ اُن سے ملاقات پر رضامند ہونے پر صدرٹرمپ کے فیصلے کو جرٔات مندانہ قرار دیتے ہوئے اسے سراہا۔
ٹرمپ نے کہا کہ یہ ملاقات "ممکنہ طور پر جون کے اوائل میں یا اس سے کچھ دیر پہلے ہو سکتی ہے اگر حالات بہتر رہتے ہیں۔ یہ بھی ممکن ہے کہ اگر حالات اچھے نہیں ہوتے اور ہماری ملاقاتیں نہیں ہوتی تو پھر ہم وہی مضبوط راہ اپنائیں گے جو ہم نے اختیار کی ہے۔"
بعد ازاں ٹرمپ نے یہ انکشاف کیا کہ سربراہی ملاقات کی تیاری کے سلسلے میں "ہم نے شمالی کوریا کے ساتھ براہ راست بات چیت شروع کر دی ہے۔ ہم نے بہت ہی اعلیٰ سطح پر بات چیت کی ہے،" تاہم صدر ٹرمپ نے کم کا نام لیے بغیر یہ بات کی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ "وہ ہماری عزت کرتے ہیں اور ہم بھی ان کی عزت کرتے ہیں۔"
صدر ٹرمپ نے کہا کہ کوریائی جنگ کے خاتمے کے لیے سیئول کی پیانگ یانگ کے ساتھ بات چیت کے ذریعے کوشش کرنے میں ہماری آشیر باد سیئول کے ساتھ ہے۔
منگل کو ایبے کے ساتھ اپنی ملاقات سے پہلے ٹرمپ نے کہا کہ "لوگ یہ نہیں سمجھتے کہ کوریائی جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ یہ اب بھی جاری ہے اور وہ اس جنگ کے خاتمے کے معاملے پر بات کر رہے ہیں۔"
واضح رہے کہ 1953ء تک ہونے والی کوریائی جنگ کے اختتام کے باوجود اب بھی دونوں ملک ’تکنیکی اعتبار‘ سے حالت جنگ ہی میں ہیں۔