شمالی کوریا کا میزائل تجربہ; معاملے سے ’’نمٹ لیں گے‘‘: ٹرمپ

فائل

وضاحت کیے بغیر، صدر نے وائٹ ہاؤس میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’یہ ایسی صورت حال ہے، جس سے ہم نمٹ لیں گے‘‘۔ تاہم، اُنھوں نے یہ کہا کہ شمالی کوریا کے بارے میں امریکی سوچ میں تبدیلی نہیں آئی

تعزیرات اور عالمی مذمت کی پرواہ کیے بغیر، شمالی کوریا نے منگل کے روز ایک مزید بین البراعظمی میزائل کا تجربہ کیا؛ جس کے بارے میں صدر ڈونالڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ اس معاملے کو ’’دیکھ لیں گے‘‘۔

اِس کی وضاحت کیے بغیر، صدر نے وائٹ ہاؤس میں اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’یہ ایسی صورت حال ہے، جس سے ہم نمٹ لیں گے‘‘۔ تاہم، اُنھوں نے یہ کہا کہ شمالی کوریا کے بارے میں امریکی سوچ میں تبدیلی نہیں آئی۔

امریکی وزیر دفاع جِم میٹس نے کہا ہے کہ گذشتہ تجربوں کے مقابلے میں، شمالی کوریا کی جانب سے داغا جانے والا یہ میزائل زیادہ دیر فضا میں رہا اور زیادہ بلندی پر اڑا۔ اُنھوں نے شمالی کوریا کے میزائل تشکیل دینے کی کوشش کو ’’دنیا بھر میں ہر جگہ خطرے کا باعث‘‘ قرار دیا۔

میٹس نے کہا کہ شمالی کوریا دنیا کے امن کے لیے ایک خطرہ ہے۔

پینٹاگان کا ابتدائی تخمینہ یہ ہے کہ شمالی کوریا نے یہ’ آئی سی بی ایم ‘ پیانگ یونگ کے شمال میں واقع سانگ نی کے مقام سے داغا۔ اس نے تقریباً 1000 کلومیٹر تک کا سفر کیا، جس کے بعد یہ بحر جاپان میں جا گرا، جو جاپان کا مخصوص اقتصادی علاقہ ہے، جس علاقے پر جاپان کو اقتدارِ اعلیٰ حاصل ہے۔

جاپانی وزیر اعظم شِنزو آبے نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کرنے کا مطالبہ کیا ہے اور جاپانی عوام کے تحفظ کا عہد کیا ہے۔ آبے نے اخباری نامہ نگاروں کو بتایا کہ ’’ہم اس تشدد کے عمل کو کبھی قبول نہیں کریں گے اور اس پر شمالی کوریا سے شدید احتجاج کیا گیا ہے‘‘۔

متوقع طور پر، مسٹر ٹرمپ جلد اس معاملے پر جاپان کے وزیر اعظم سے گفتگو کریں گے۔