امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ہانگ کانگ میں سیکیورٹی قوانین نافذ کرنے کی کوشش پر وہ چین کے خلاف رواں ہفتے ایکشن لیں گے۔
وائٹ ہاؤس میں منگل کو نیوز بریفنگ کے دوران صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ چین کے خلاف اقدامات اٹھانے کی تیاری کر رہے ہیں اور بہت جلد یہ اقدامات نظر آئیں گے۔
صحافیوں نے صدر ٹرمپ سے سوال کیا کہ کیا وہ ہانگ کانگ میں سیکیورٹی قانون نافذ کرنے کی صورت میں چین پر پابندیاں عائد کریں گے؟ اس پر امریکی صدر کا کہنا تھا کہ ان کے خیال میں چین کے خلاف کچھ نیا اور دلچسپ کیا جائے گا اور وہ اس بارے میں فی الحال نہیں بتا سکتے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ بیان ایسے موقع پر سامنے آیا ہے جب چین کی جانب سے ہانگ ہانگ میں سیکیورٹی قوانین نافذ کرنے کی تیاریاں کی جا رہی ہیں۔
چین نے نئے مجوزہ قانون کو قومی سلامتی سے متعلق قانون قرار دیا ہے جس کا مقصد ہانگ کانگ میں گزشتہ برس سے جاری مظاہروں اور 'بد امنی' کا سدِ باب کرنا ہے۔
صدر ٹرمپ کی جانب سے چین کو پہلے بھی خبردار کیا جا چکا ہے کہ وہ کسی بھی ایسی قانون سازی سے باز رہے۔
SEE ALSO: چین کا ہانگ کانگ میں نیا سیکیورٹی قانون لانے کا اعلان، امریکہ کی تنبیہمنگل کو وائٹ ہاؤس میں صدر ٹرمپ سے اس بارے میں سوال کیا گیا تو ان کا کہنا تھا کہ چین کے خلاف اٹھائے جانے والے اقدامات اسی طرح کے ہوں گے جس کے بارے میں ان دنوں آپ سن رہے ہیں، یہ ایکشن رواں ہفتے کے اختتام پر لیا جائے گا۔
صدر ٹرمپ کے بقول، ان کے خیال میں یہ ایکشن بہت سخت ہو گا۔ تاہم انہوں نے چین کے خلاف اٹھائے جانے والے ایکشن اور اس کی نوعیت کی وضاحت نہیں کی۔
ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز مظاہرین کو خدشہ ہے کہ چین میں انسانی حقوق اور نظامِ انصاف میں نقائص کے باعث ہانگ کانگ میں جرم کے مرتکب افراد کے چین میں ٹرائل سے انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے۔
چین کی جانب سے مجوزہ قانون سازی سے متعلق ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز حلقوں کو خدشات ہیں کہ چین نئے قانون کے ذریعے ہانگ کانگ کی خود مختاری سلب کرنا چاہتا ہے جس کی ضمانت 'ایک ملک دو نظام' کے فارمولے کے تحت اسے حاصل ہے۔
یاد رہے کہ ہانگ کانگ طویل عرصے تک برطانیہ کے کنٹرول میں رہا ہے جس میں اسے بڑے پیمانے پر خود مختاری حاصل تھی۔ برطانیہ نے 1997 میں ہانگ کانگ کا کنٹرول چین کے حوالے کر دیا تھا۔