امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ کرونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن اور سماجی پابندیاں نرم کرنے کا فیصلہ اُن کی زندگی کا سب سے بڑا فیصلہ ہو گا۔ لیکن وہ یہ فیصلہ کرنے سے قبل طبی ماہرین کی رائے کو ضرور مدنظر رکھیں گے۔
جمعے کو وائٹ ہاؤس میں نیوز کانفرنس کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ وہ سماجی پابندیاں نرم کرنے کے لیے ایک ایڈوائزری بورڈ آئندہ ہفتے تشکیل دیں گے۔
ناقدین صدر ٹرمپ پر کرونا وائرس کی وبا کو ابتدائی طور پر دبانے کا الزام بھی عائد کرتے رہے ہیں۔ البتہ لاک ڈاؤن سے امریکی معیشت کو پہنچنے والے بھاری نقصان کے باوجود وائٹ ہاؤس نے سماجی پابندیاں اپریل کے آخر تک برقرار رکھنے کا فیصلہ کیا ہے۔
اپریل کے بعد صدر ٹرمپ یہ طے کریں گے کہ ان پابندیوں میں توسیع کرنی ہے یا لوگوں کو بتدریج کام کی طرف واپس لانا ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ "مجھے معلوم ہے کہ یہ بڑا فیصلہ ہے۔ میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ میں جو بھی فیصلہ کروں، وہ درست ثابت ہو۔"
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ وہ چاہتے ہیں کہ امریکی معیشت کا پہیہ دوبارہ چلے۔ لیکن وہ حقائق کو دیکھ کر فیصلہ کریں گے۔
Your browser doesn’t support HTML5
صدر ٹرمپ نے کہا کہ امریکہ میں نئے کیسز بتدریج کم ہو رہے ہیں جب کہ ہلاکتوں کے تخمینے بھی غلط ثابت ہو رہے ہیں جو ابتداً ایک لاکھ سے زائد بتائے جا رہے تھے۔
امریکی صدر بولے کہ وہ منگل کو ایڈوائزری بورڈ کا اعلان کر دیں گے جس میں بعض ریاستوں کے گورنر بھی شامل ہوں گے۔
امریکہ میں وائرس سے ہلاکتیں اور نئے مریض
امریکہ میں کرونا وائرس سے ہلاک ہونے والوں کی تعداد 18 ہزار سے تجاوز کر گئی ہے جب کہ ملک بھر میں کرونا کے مجموعی کیسز پانچ لاکھ سے زیادہ ہیں۔
وائٹ ہاؤس کی ٹاسک فورس برائے کرونا وائرس کے سربراہ ڈیبورا برکس کا کہنا ہے کہ اٹلی کی طرح امریکہ میں بھی وبا کا زور کم ہو رہا ہے اور نیو یارک میں نئے کیسز سامنے آنے کی شرح تیزی سے کم ہو رہی ہے۔
صدر ٹرمپ کا بھی کہنا ہے کہ اب انہیں اضافی سامان کی فراہمی کے لیے گورنرز کی کالز کم موصول ہو رہی ہیں۔ اُن کے بقول امریکہ کا صحت عامہ کا نظام درست سمت میں کام کر رہا ہے۔