امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کے اعلان کے بعد سے ملکی سیاست میں ایک بھونچال آچکا ہے جبکہ صدر ٹرمپ اسے امریکہ کی سیاسی تاریخ کا سب سے بڑا کھیل قرار دے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے اتوار کی شب ایک ویڈیو پیغام جاری کیا جس میں انہوں نے مخالف جماعت ڈیمو کریٹک پارٹی پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ ملک میں انتخابات، آزادی، ججز کے فیصلے جیسے اقدامات دیکھنا نہیں چاہتے۔
انہوں نے کہا کہ ملک داؤ پر لگا ہوا ہے۔ ایسا ملک کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔
They are trying to stop ME, because I am fighting for YOU! pic.twitter.com/xiw4jtjkNl
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 28, 2019
صدر ٹرمپ نے ڈیمو کریٹ ارکان کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُنہیں روکنا چاہتے ہیں کیوں کہ وہ عوام کے لیے لڑ رہے ہیں لیکن اس میں اُنہیں کامیابی نہیں ملے گی۔
اپنے مواخذے سے متعلق کارروائی پر صدر ٹرمپ نے کہا کہ ہر امریکی کی طرح وہ بھی اُن پر الزام لگاںے والے شخص سے ملنا چاہتے ہیں۔
یاد رہے کہ صدر ٹرمپ پر الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ انہوں نے یوکرین کے صدر کو فون کر کے دباؤ ڈالا تھا کہ وہ سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن کے خلاف تفتیش کریں جن کے بیٹے کو یوکرین کی گیس کمپنی میں بھاری تنخواہ پر ملازمت دی گئی تھی تاہم جو بائیڈن نے الزامات کو مسترد کیا ہے۔
جو بائیڈن 2020 کے صدارتی انتخاب میں صدر ٹرمپ کے مقابلے میں آنے کے لیے ڈیمو کریٹک پارٹی کے مضبوط امیدوار قرار دیے جا رہے ہیں۔
His lies were made in perhaps the most blatant and sinister manner ever seen in the great Chamber. He wrote down and read terrible things, then said it was from the mouth of the President of the United States. I want Schiff questioned at the highest level for Fraud & Treason.....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 29, 2019
صدر ٹرمپ نے ٹوئٹ میں کہا کہ اُن کی غیر ملکی رہنما کے ساتھ ہونے والی گفتگو کو نامناسب اور غلط طریقے سے پیش کیا گیا۔
انہوں نے مواخذے کی کارروائی کی تحقیقات کی سربراہی کرنے والے ڈیموکریٹ رکن ایڈم اسکف سے متعلق کہا کہ اسکف نے اپنی جماعت کو جو بتایا وہ خوفناک تھا اور وہ دعویٰ کر رہے ہیں کہ یہ سب کچھ امریکہ کے صدر نے کہا ہے۔
صدر ٹرمپ نے ایک اور ٹوئٹ میں کہا کہ وہ صرف اپنے اوپر الزام لگاںے والے شخص سے ہی ملنا نہیں چاہتے بلکہ اس شخص سے بھی ملنا چاہیں گے جس نے یہ معلومات غیر قانونی طریقے سے فراہم کیں۔ جو کہ غلط ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ کیا غلط معلومات فراہم کرنے والا شخص امریکہ کے صدر کی جاسوسی کر رہا تھا۔ اس کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔
....Election, and negate the votes of millions of Evangelicals in the process. They know the only Impeachable offense that President Trump has committed was beating Hillary Clinton in 2016. That’s the unpardonable sin for which the Democrats will never forgive him.....
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 30, 2019
صدر ٹرمپ نے ڈیموکریٹک ارکان سے متعلق کہا کہ ان کا واحد جرم یہ ہے کہ انہوں نے 2016 میں ہیلری کلنٹن کو شکست دی تھی اور وہ اسی جرم کے لیے ان کا مواخذہ چاہتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے ایک اور ٹوئٹ کی کہ ڈیموکریٹ ملک کو نقصان پہنچانے کے سوا کچھ نہیں کر رہے۔
انہوں نے کہا کہ وہ 2020 کے انتخابات اور امریکہ کو غیر مستحکم کرنے کے لیے غلط بیانی کر رہے ہیں۔ ایسا امریکہ کی تاریخ میں پہلے کبھی نہیں ہوا۔
These Radical Left, Do Nothing Democrats, are doing great harm to our Country. They are lying & cheating like never before in our Country’s history in order to destabilize the United States of America & it’s upcoming 2020 Election. They & the Fake News Media are Dangerous & Bad!
— Donald J. Trump (@realDonaldTrump) September 29, 2019
کیا صدر کا مواخذہ ممکن ہے؟
امریکہ میں کانگریس کو یہ اختیار حاصل ہے کہ وہ طے شدہ طریقہ کار کے ذریعے عہدے پر موجود صدر کو برطرف کر سکتی ہے۔
مواخذے کا عمل کئی مراحل سے ہو کر گزرتا ہے اور اس دوران صدر یا مواخذے کی کارروائی کی زد میں آنے والے شخص کو یہ حق حاصل ہے کہ وہ اپنے دفاع میں وکیل اور شہادتیں پیش کر سکے۔
امریکہ کی تاریخ میں آج تک کسی صدر کو مواخذے کے ذریعے عہدے سے نہیں ہٹایا جا سکا ہے۔ البتہ صدر رچرڈ نکسن نے اپنے خلاف مواخذے کا سامنا کرنے کے بجائے صدارت سے استعفی دے دیا تھا۔