ٹرمپ 2016ء کے انتخابات میں روسی مداخلت کی تفصیل سے بخوبی آگاہ تھے: نیو یارک ٹائمز

’دِی نیویارک ٹائمز‘ کے بدھ کے ایڈیشن میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کو فراہم کی گئی خفیہ معلومات وسیع تھی، جس میں اُنھیں سال 2016 کے امریکی صدارتی انتخابات میں روسی صدر ولادیمیر پوٹن کی براہ راست مداخلت کی تفصیل دی گئی تھی۔

رپورٹ میں صدر ٹرمپ کی مستقل کوشش کا ذکر کیا ہے جس میں ڈیموکریٹ پارٹی کی امیدوار ہیلری کلنٹن کے خلاف فتح کے حصول میں روس کے کردار پر دھیان مرتکز کرنے سے انکار کا معاملہ سامنے آتا ہے۔ رپورٹ وہ اُن یکے بعد دیگر ے بیانات شامل ہیں جن میں ہیلسنکی میں پیر کے روز پوٹن سے ہونے والی اپنی ملاقات کے حوالے سے پہلے وہ انکار کرتے ہیں، پھر مانتے ہیں کہ اس معاملے میں انٹیلی جنس برادری جن نتائج پر پہنچی ہے وہ درست ہیں۔

’دِی ٹائمز‘ نے کہا ہے کہ پہلی بار ٹرمپ کو چھ جنوری، 2017ء کو روس کی مداخلت کے بارے میں بتایا گیا، جس کے دو ہفتے بعد اُنھوں نے اپنا عہدہ سنبھالا۔ یہ ملاقات نیویارک میں ٹرمپ ٹاور میں ہوئی تھی جس میں سی آئی اے کے سابق سربراہ، جان برینن؛ نیشنل انٹیلی جنس کے سربراہ، جیمز کلیپر؛ ایف بی آئی کے سابق ڈائریکٹر جیمز کومی؛ اور نیشنل سکیورٹی ایجنسی کے سابق سربراہ ایڈرمل مائیک راجرز شریک تھے۔

اعلیٰ ترین اہلکاروں نے منتخب صدر ٹرمپ کو انتہائی صیغہٴ راز کی نوعیت کی معلومات دکھائی جس میں بتایا گیا تھا کہ صدر پوٹن نے ہی براہِ راست ہیکنگ اور انتخابات کے دوران غلط اطلاعات عام کرنے کی مہم چلانے کے ذاتی طور پر احکامات جاری کیے تھے۔

اِس میں اُنھیں روسی فوجی اہلکاروں اور پوٹن کے قریبی حلقے کے چوٹی کے خفیہ ذرائع کی اطلاعات اور اِی میلوں کا متن بھی دکھایا گیا تھا۔

اس ثبوت میں ڈیموکریٹک پارٹی کی نیشنل کمیٹی کی وہ اِی میلیں بھی شامل تھیں، جنھیں ہیک کیا گیا تھا، جِن کا مقصد ہیلری کلنٹن کے ووٹروں کو امیدوار سے متنفر کرنا تھا۔

تاہم، بریفنگ کے بعد، ٹرمپ نے ایک بیان جاری کیا جس میں اُنھوں نے اس بات کا الزام ’’روس، چین اور دیگر ملکوں، اور باہر کے گروہوں اور ملکوں پر دھرا تھا‘‘۔

عام طور پر صدر روسی سائبر حملوں کے بارے میں تفتیش کو مسترد کرتے رہے ہیں، یہ کہتے ہوئے کہ یہ ڈیموکریٹ پارٹی کی جانب سے پھیلائی گئی غلط خبریں ہیں، اور ’بے سرو پہ‘ باتیں ہیں، جن کا مقصد اُن کے عہدہٴ صدارت کو نقصان پہنچانا ہے۔