امریکی صدر کے ایٹمی حملہ کرنے کے اختیار پر سینیٹ میں بحث

سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی کے منگل کو ہونے والے اجلاس میں چیئرمین باب کورکر سینیٹر بین کارڈن سے گفتگو کر رہے ہیں

سینیٹ کے بعض ڈیموکریٹ ارکان ایک مسودہ قانون تیار کر رہے ہیں جس کے تحت امریکی صدر کو کسی بھی ملک پر پیشگی ایٹمی حملے کے لیے کانگریس سے اجازت لینے کا پابند کیا جائے گا۔

امریکی سینیٹ نے صدر کو حاصل ایٹمی حملے کا حکم دینے کے اختیار پر کئی دہائیوں کے بعد پہلی بار بحث کی ہے۔

منگل کو سینیٹ کی خارجہ امور کمیٹی میں ہونے والی بحث کا موضوع یہ تھا کہ آیا صدر ڈونلڈ ٹرمپ شمالی کوریا کے خلاف پیشگی ایٹمی حملے کا حکم دے سکتے ہیں یا نہیں۔

بحث میں حصہ لیتے ہوئے کمیٹی کے ڈیموکریٹ رکن اور ریاست میری لینڈ سے منتخب سینیٹر بین کارڈن کا کہنا تھا کہ موجودہ نظام میں امریکی صدر کو جوہری ہتھیار استعمال کرنے کا کلی اور حتمی اختیار حاصل ہے۔

ریاست کنیٹی کٹ سے منتخب ڈیموکریٹ سینیٹر کرس مرفی کا کہنا تھا کہ امریکی صدر اس قدر غیر متوازن اور جذباتی ہیں کہ انہیں اندیشہ ہے کہ کہیں وہ شمالی کوریا کے خلاف جوہری ہتھیار استعمال ہی نہ کرلیں۔

صدر ٹرمپ بارہا شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کا مضحکہ اڑاتے ہوئے پیانگ یانگ پر "آگ اور خون" کی بارش کرنے کی دھمکی دے چکے ہیں جو تجزیہ کاروں کے بقول ایٹمی ہتھیاروں کے استعمال کا اشارہ ہے۔

سینیٹ کمیٹی میں بحث کے دوران ریاست فلوریڈا سے منتخب ری پبلکن سینیٹر مارکو روبیو کا کہنا تھا کہ ووٹر جب کسی کوبھی امریکہ کا صدر منتخب کرتے ہیں تو انہیں یہ معلوم ہوتا ہے کہ اس شخص کے پاس جوہری ہتھیاروں کے استعمال کا اختیار بھی ہوگا۔

کمیٹی میں ہونے والی بحث کے دوران امریکی وزارتِ دفاع 'پینٹاگون' کے کئی اعلیٰ افسران اور عہدیداران نے اپنا بیانِ حلفی ریکارڈ کرایا جس میں ان کا کہنا تھا کہ ماضی کے تمام صدور کی طرح صدر ٹرمپ کو بھی کسی بھی ملک کے خلاف جوابی ایٹمی حملے کے حکم دینے کا کلی اور حتمی اختیار حاصل ہے۔

اپنے بیانِ حلفی میں امریکہ کے سابق نائب وزیرِ دفاع برائن مک کیون کا کہنا تھا کہ امریکی صدر کو صرف کسی بیرونی جارحیت کے جواب میں ایٹمی حملے کا حکم دینے کا اختیار ہے اور کسی ملک کے خلاف پیشگی ایٹمی حملے کے لیے انہیں کانگریس سے جنگ چھیڑنے کی اجازت لینا ہوگی۔

تاہم امریکی حکام کی ان وضاحتوں کے باوجود سینیٹ کے بعض ڈیموکریٹ ارکان ایک مسودہ قانون تیار کر رہے ہیں جس کے تحت امریکی صدر کو کسی بھی ملک پر پیشگی ایٹمی حملے کے لیے کانگریس سے اجازت لینے کا پابند کیا جائے گا۔

امریکی کانگریس نے 40 برس قبل آخری بار امریکی صدر کو حاصل ایٹمی حملے کا حکم دینے کے اختیار کا جائزہ لیا تھا۔ اس وقت امریکہ اور سوویت یونین کے درمیان سرد جنگ عروج پر تھی۔

شمالی کوریا کے ساتھ کشیدگی میں ہونے والے حالیہ اضافے کے بعد امریکی سیاست دان اور ذرائع ابلاغ اس خدشے کا اظہار کرتے رہے ہیں کہ محاذ آرائی شدید ہونے کی صورت میں فریقین ایک دوسرے پر ایٹمی حملے کا حکم دے سکتے ہیں۔