سہیل انجم
امریکہ کے نئے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھارتی وزیر أعظم نریندر مودی کو ٹیلی فون کیا اور ان سے باہمی امور پر تبادلہ خیال کیا۔ ان کی یہ کال بھارتی وقت کے مطابق منگل کی رات میں ساڑھے گیارہ بجے آئی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے امریکی صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد یہ دونوں راہنماؤں کے مابین یہ پہلا رابطہ تھا۔
دنیا کی دو بڑی جمہوریتوں کے راہنماؤں نے ایک دوسرے کو اپنے ملک کے دارالحکومت کے دورے کی دعوت دی۔ انہوں نے گرمجوشی کے ساتھ گفتگو کی اور دهشت گردی کے خلاف لڑائی اور اقتصادی تعاون کو بہتر بنانے کے سلسلے میں ایک دوسرے کے دوش بہ دوش کھڑے ہونے کا عہد کیا۔
وہائٹ ہاؤس کے ایک بیان کے مطابق صدر ٹرمپ نے اس بات پر زور دیا کہ امریکہ دنیا کو لاحق چیلنجوں سے مقابلہ کرنے میں بھارت کو ایک سچا دوست اور شریک کار تصور کرتا ہے۔
بیان میں مزید کہا گیا کہ دونوں نے امریکہ اور بھارت کے مابین اقتصادی اور دفاعی شعبوں میں شراکت داری کو مستحکم بنانے کے مواقع کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔
وزیر أعظم نریندر مودی نے اپنے بیان میں کہا کہ انہوں نے نئے امریکی صدر کے ساتھ پرجوش گفتگو کی اور دونوں نے باہمی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے کے لیے آنے والے دنوں میں ایک دوسرے کے ساتھ مل کر کام کرنے پر رضامندی ظاہر کی۔ انہوں نے بدھ کے روز سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئیٹر پر لکھا کہ انہوں نے امریکی صدر کو بھارت دورے کی دعوت دی۔
بتایا جاتا ہے کہ دونوں نے جنوبی اور وسطی ایشیا کی سیکیورٹی صورت حال کے بارے میں بھی تبادلہ خیال کیا۔
واضح رہے کہ نریندر مودی وہ پانچویں غیر ملکی راہنما ہیں جن سے صدر کا عہدہ سنبھالنے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے بات کی ہے۔ اس سے قبل انہوں نے کینیڈا، میکسیکو اور اسرائیل کے وزرائے أعظم اور مصر کے صدر سے گفتگو کی۔
صدارتی انتخابات میں کامیابی ملنے پر انہیں پہلے مبارکباد دینے والوں میں نریندر مودی شامل رہے ہیں۔
اپنی انتخابي مہم کے دوران جن ملکوں کے ساتھ تعلقات کو مضبوط کرنے کی بات مسٹر ٹرمپ نے کی تھی ان میں اسرائیل کے علاوہ بھارت کا نام بھی شامل تھا۔
بھارتی صدر پرنب مکھرجی نے عہدے کا حلف لینے کے بعد ٹرمپ کو مبارکباد دیتے ہوئے انہیں بھارت آنے کی دعوت دی تھی۔ ٹرمپ بزنس مین کی حیثیت سے کئی بار بھارت کا دورہ کر چکے ہیں۔