ایسے میں جب امریکہ کی ریاست پینسلوینیا میں کرونا کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے، صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ریاست میں اب کاروبارِ زندگی معمول پر آ جانا چاہیے۔
صدر ٹرمپ منگل کو انتخابی مہم کے سلسلے میں سوئنگ اسٹیٹ سمجھی جانے والی ریاست پینسلوینیا پہنچے تھے۔ ایئر پورٹ پر جمع ہونے والے اپنے حامیوں سے خطاب میں صدر نے کہا کہ اُن کی سمجھ میں نہیں آ رہا کہ اس ریاست میں ہو کیا رہا ہے۔
ریاست میں کرونا وائرس کی شدت کے تناظر میں ڈیمو کریٹک پارٹی سے تعلق رکھنے والے گورنر ٹام وولف نے سخت پابندیاں عائد کر رکھی ہیں۔ صدر ٹرمپ نے ان پابندیوں پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ریاست میں یہ پابندیاں طویل عرصے سے جاری ہیں اور اب انہیں ہٹا دیا جانا چاہیے۔
صدر نے اپنے حامیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ "آپ اپنے گورنر سے کہیں کہ ریاست کو کھول دیں۔"
ریاست پینسلوینیا کو تین نومبر کے صدارتی انتخاب کے حوالے سے اہم ریاست تصور کیا جاتا ہے اور صدر ٹرمپ اور نائب صدر پینس انتخابی مہم کے دوران متعدد بار اس ریاست کا دورہ کر چکے ہیں۔
ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدوار جو بائیڈن بھی متعدد بار اس ریاست کا دورہ کر چکے ہیں۔ تاہم اپنے دوروں کے دوران انہوں نے ماسک پہننے اور سماجی فاصلہ برقرار رکھنے کی پابندی پر عمل کیا جس کے باعث ان کی انتخابی ریلیوں میں نسبتاً کم تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔
ادھر سابق صدر براک اوباما بھی ڈیموکریٹک امیدوار جو بایئڈن کی حمایت میں بدھ کو فلاڈیلفیا پہنچ رہے ہیں جہاں ان کی انتخابی ریلی کو "ڈرائیو اِن ریلی" سے موسوم کیا جا رہا ہے۔ خیال رہے کہ جو بائیڈن براک اوباما کے ساتھ نائب صدر رہے ہیں۔
پینسلوینیا میں ہونے والے عوامی جائزوں سے پتا چلتا ہے کہ اس ریاست میں دونوں صدارتی امیدواروں میں سخت مقابلے کی توقع ہے۔ صدارتی انتخاب جیتنے کے لیے کسی بھی امیدوار کو 270 الیکٹورل ووٹوں کی ضرورت ہے۔
ان میں سے 20 الیکٹورل ووٹ پینسلوینیا میں ہیں۔ 2016 کے صدارتی انتخاب میں صدر ٹرمپ نے اس ریاست میں ڈیموکریٹک پارٹی کی امیدوار ہلری کلنٹن کو شکست دی تھی۔
صدر ٹرمپ نے ایری ہوائی اڈے پر اپنے 56 منٹ کے خطاب کے دوران کہا کہ حکومت کرونا وائرس کے خاتمے کی کوشش کر رہی ہے اور امریکہ اس وبا سے یورپ کی نسبت بہتر انداز میں نمٹ رہا ہے۔