امریکی ایوانِ نمائندگان میں صدر ٹرمپ کے مواخذے کی تحقیقات کے لئے ہونے والی سماعت کے دوسرے روز آج یوکرین میں امریکہ کی سابق سفیر میری یووانووچ نے تفصیلی بیان ریکارڈ کرایا اور سولات کے جواب دیے۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ جب صدر ٹرمپ نے انہیں ان کے عہدے سے برطرف کیا اور پھر یوکرین کے صدر کے ساتھ ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے انہیں ’’بری خبر‘‘ قرار دیا، تو وہ اپنے لیے بہت خطرہ محسوس کر رہی تھیں۔
تاہم، یووانووچ کے بیان کے دوران صدر ٹرمپ نے ٹویٹر کا سہارا لیتے ہوئے سفیر پر شدید تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ سفیر یووانووچ اپنے کیرئر کے دوران جہاں بھی گئیں، وہاں کے حالات خراب ہوتے گئے۔
انہوں نے ٹویٹ میں مزید کہا، ’’وہ سب سے پہلے صومالیہ گئیں۔ وہاں صورت حال کیسی رہی؟ اس کے بہت بعد وہ یوکرین میں سفیر بنیں۔ یوکرین کے نئے منتخب صدر کے ساتھ میری دوسری ٹیلی فون بات چیت میں یوکرین کے صدر نے یووانووچ کے خلاف بات کی۔ تاہم، یہ امریکی صدر کا کلی اختیار ہے کہ وہ کسی کو بھی سفیر نامزد کرے۔‘‘
سفیر یووانووچ کے بیان کے دوران ہاؤس انٹیلی جنس کمیٹی کے ڈیموکریٹک چیئرمین ایڈم شیف نے ان سے صدر ٹرمپ کے ٹویٹ کے بارے میں رد عمل چاہا تو انہوں نے کہا کہ صدر ٹرمپ کا یہ بیان اشتعال انگیز ہے۔
سفیر یووانووچ نے ایوان نمائندگان میں شہادت دیتے ہوئے مزید کہا کہ یوکرین میں صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل روڈی جولیانی، صدر ٹرمپ کے بیٹے ڈونلڈ ٹرمپ جونئر اور دیگر اہلکاروں نے ان کے خلاف سازشیں جاری رکھیں۔ انہوں نے ایوان کی انٹیلی جنس کمیٹی کو بتایا کہ انہیں اچانک برخواست کرتے ہوئے، بقول ان کے، ’’صدر ٹرمپ دنیا بھر میں اس سازش کا حصہ بن گئے جس سے امریکہ کو شدید خطرات لاحق ہیں‘‘۔
انہوں نے کہا کہ جب انہیں معلوم ہوا کہ صدر ٹرمپ نے انہیں اچانک برخواست کرتے ہوئے یوکرین کے صدر سے ٹیلی فون پر بات چیت کے دوران کہا کہ انہیں کچھ مخصوص اقدامات کا سامنا کرنا پڑے گا تو انہیں بہت دکھ ہوا۔
مواخذے کی کارروائی کی وجوہات میں سفیر یووانووچ کو ناقابل فہم حالات میں اچانک برخواست کرنا بھی شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ انہیں اس لیے برخواست کیا گیا کیونکہ انہوں نے صدر ٹرمپ کے مفادات کیلئے وہ کام نہیں کیے جو وہ چاہتے تھے اور انہیں حیرت ہے کہ اس وجہ سے کسی سفیر کو فوری طور پر برطرف کر دینا کس قدر آسان ہے۔
سفیر یووانووچ ایک کیرئر سفارتکار ہیں اور وہ یوکرین میں تعینات تھیں جب وہ صدر ٹرمپ کے ذاتی وکیل روڈی جولیانی کی شدید تنقید کی زد میں آ گئیں۔ روڈی جولیانی اس وقت یوکرین میں صدر ٹرمپ کے سیاسی مخالف جو بائیڈن اور ان کے بیٹے کے خلاف تحقیقات شروع کروانے کی کوشش کر رہے تھے جس سے صدر ٹرمپ کو سیاسی فائدہ پہنچ سکتا تھا۔
انہوں نے ان الزامات کی صحت سے بھی انکار کیا کہ انہوں نے 2016 میں ہونے والے صدارتی انتخاب میں صدر ٹرمپ کے مقابلے میں ڈیموکریٹک امیدوار ہلری کلنٹن کی حمایت کی تھی۔