امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان کے درمیان ویتنام میں ہونے والا دو روزہ سربراہی اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا ہے۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ ملاقات کے بے نتیجہ ختم ہونے کی وجہ شمالی کوریا پر عائد امریکی پابندیاں ہیں جنہیں امریکہ نے اٹھانے سے انکار کردیا ہے۔
جمعرات کو دو روزہ سربراہی اجلاس کے اختتام پر ہنوئی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ شمالی کوریا چاہتا تھا کہ پابندیاں مکمل طور پر اٹھالی جائیں لیکن ان کے بقول، "ہم ایسا نہیں کرسکتے۔"
لیکن ساتھ ہی صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہیں یقین ہے کہ سربراہی ملاقات سے قبل اور اس کے دوران ہونے والی پیش رفت کے مستقبل میں بہت اچھے نتائج برآمد ہوں گے۔
دونوں رہنماؤں کے درمیان آٹھ ماہ میں یہ دوسری ملاقات تھی۔اس سے قبل دونوں رہنما گزشتہ سال جون میں سنگاپور میں ملے تھے جس کے دوران کم جونگ ان نے اپنے ملک کے جوہری ہتھیارختم کرنے پر آمادگی کااظہار کیا تھا۔
بدھ کو ہنوئی پہنچنے کے بعد دونوں رہنماؤں نے عشائیے پر ملاقات کی تھی جس کے بعد جمعرات کی صبح سے دونوں ملکوں کے درمیان وفود کی سطح پر مذاکرات جاری تھے۔
جمعرات کو ملاقات کے آغاز پر صدر ٹرمپ اور چیئرمین کم دونوں نے مذاکرات میں پیش رفت ہونے اور مثبت نتائج برآمد ہونے کی امید کا اظہار کیا تھا۔
صحافیوں سے گفتگو میں کم جونگ ان نے کہا تھا کہ وہ شمالی کوریا کے جوہری ہتھیار ختم کرنے کے خواہش مند ہیں اور اسی لیے صدر ٹرمپ سے ملاقات کرنے ویتنام آئے ہیں۔
دونوں رہنماؤں نے شمالی کوریا میں امریکہ کے رابطہ دفتر کے قیام کا بھی عندیہ دیا تھا۔لیکن صدر ٹرمپ نے ملاقات سے پہلے ہی کہہ دیا تھا کہ انہیں کسی معاہدے پر پہنچنے کی جلدی نہیں اور ان کے نزدیک مذاکرات کی رفتار اہم نہیں ہے۔
وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ جمعرات کو ملاقات کے اختتام پر دونوں رہنما ایک معاہدے پر دستخط کریں گے۔ قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ یہ معاہدہ 1950ء سے 1953ء کی جنگِ کوریا کے باقاعدہ خاتمے کے اعلان سے متعلق ہوسکتا ہے۔
لیکن جمعرات کو ملاقات میں باہمی اختلافات دور نہ ہونے کے باعث طے شدہ ظہرانہ اور معاہدے پر دستخطوں کی تقریب عین وقت پر منسوخ کردی گئی اور ملاقات ختم ہوتے ہی دونوں رہنماؤں کے قافلے ہنوئی کے ہوٹل میٹروپول سے روانہ ہوگئے۔
بعد ازاں ہنوئی کے میریٹ ہوٹل میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے صدر ٹرمپ نے کہا کہ شمالی کوریا امریکہ کے مطالبے پر کئی جوہری تنصیبات کو ختم کرنے پر آمادہ تھا۔ لیکن ان کے بقول امریکہ اس کے عوض پیانگ یانگ پر عائد تمام پابندیاں ختم نہیں کرسکتا۔
انہوں نے بتایا کہ کم جونگ ان نے وعدہ کیا ہے کہ ان کا ملک راکٹوں، میزائلوں یا جوہری ہتھیاروں کا مزید کوئی تجربہ نہیں کرے گا۔
صدر نے اپنی ملاقات کو نتیجہ خیز قرار دیتے ہوئے کہا کہ انہیں امید ہے کہ فریقین کے درمیان شمالی کوریا کے جوہری ہتھیاروں کے خاتمے سے متعلق کسی معاہدے پر آخرِ کار ضرور اتفاق ہوجائے گا۔
لیکن انہوں نے واضح کیا کہ ان کے اور کم جونگ ان کے درمیان تیسر ی ملاقات کے متعلق فی الحال کچھ طے نہیں پایا ہے۔
مذاکرات میں شریک امریکی وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے کہا ہے کہ انہیں امید ہے کہ دونوں ملکوں کے درمیان بات چیت کا سلسلہ جلد بحال ہوجائے گا۔