امریکہ کے سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے بعد خفیہ دستاویزات کے مبینہ طور پر غلط استعمال سے متعلق 37 سنگین الزامات کا سامنا ہے۔
جمعے کو عام کی گئی چارج شیٹ کے مطابق ٹرمپ پر لگائے گئے 37 الزامات میں سے 31 کا تعلق قومی دفاعی معلومات کو دانستہ طور پر اپنے پاس کر رکھنے سے ہے۔ ان پر عائد دیگر الزامات مبینہ سازش، رکاوٹ اور جھوٹے بیانات سے متعلق ہیں۔
ان کے پاس دانستہ طور پر رکھی گئی دستاویز میں امریکی جوہری اور دفاعی پروگراموں کے بارے میں سرفہرست خفیہ فائلیں بھی شامل ہیں۔
سابق صدر پر عائد الزامات کی چارج شیٹ میں کہا گیا ہے کہ کم از کم دو مواقع پر ٹرمپ نے امریکی فوجی کارروائیوں کے بارے میں خفیہ دستاویزات ان لوگوں کو دکھائیں جن کے پاس ایسی معلومات تک رسائی کے سلسلے میں سیکیورٹی کلیئرنس نہیں تھی۔
چارج شیٹ کے مطابق ان دستاویزات میں سے ایک دوسرے ملک کے خلاف "حملے کا منصوبہ" تھا جسے ایک فوجی اہلکار نے تیار کیا تھا۔
ٹرمپ کے قصوروار ثابت ہونے کی صورت میں انہیں کئی سال قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
SEE ALSO: ٹرمپ نے امریکی سیکیورٹی کے بعض حساس ترین راز خطرے میں ڈالے : سپیشل پراسیکیوٹرامریکی محکمۂ انصاف نے سابق صدر پر الزام لگایا کہ انہوں نے وائٹ ہاؤس سے جنوبی امریکی ریاست فلوریڈا میں اپنی جائیداد اور شمال مشرقی ریاست نیو جرسی میں واقع ان کے گولف کلب میں لے جانے والی دستاویزات کو واپس کرنے کے مطالبات کو نظر انداز کیا اور معاونین سے انہیں چھپانے کے لیے مدد کے لیےبھی کہا ۔
اس سلسلے میں ٹرمپ کے ایک معاون والٹ نوٹا کو بھی اس کیس میں الزامات کا سامنا ہے۔ ان پر دستاویزات چھپانے میں ٹرمپ کی مدد کرنے کے الزام میں چھ الزامات پر فرد جرم عائد کی گئی ہے۔
فرد جرم کے مطابق،ٹرمپ نے اپنے وکلاء سے کہا کہ وہ نہیں چاہتے کہ لوگ ان کے فلوریڈا کے گھر میں محفوظ دستاویزات کے ڈبوں کو دیکھیں۔
فرد جرم میں ٹرمپ کی مار-اے-لاگو اسٹیٹ کو ایک فعال سماجی کلب کے طور پر بیان کیا گیا ہے جہاں انہوں نے دستاویزات رکھنے کے دوران ہزاروں مہمانوں کی میزبانی کی تھی۔
ٹرمپ پر الزامات کا ردعمل
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے جمعے کو ٹرمپ پر فرد جرم کے معاملے پر تبصرہ کرنے سے انکار کردیا تھا۔
ریاست نارتھ کیرولائنا میں صحافیوں کے اس سوال پر کہ کیا انہوں نے اٹارنی جنرل میرک گارلینڈ سے بات کی ہے، بائیڈن نے جواب دیا، "میں نے ان سے بالکل بات نہیں کی اور نہ ہی میں ان سے بات کرنے والا ہوں۔"
وائٹ ہاؤس نے کہا کہ بائیڈن کو فرد جرم کے بارے میں کوئی پیشگی اطلاع نہیں تھی اور انہیں سب کی طرح اس بات کا اس وقت پتا چلا جب دوسروں کو اس کا علم ہوا۔
ادھر ڈونلڈ ٹرمپ کے کٹر حامیوں نے سابق صدر کے لیے ریلی نکالی۔ ایک مختصر بیان میں ایوان نمائندگان کے رکن جم جارڈن نے کہا "یہ امریکہ کے لیے ایک افسوس ناک دن ہے۔ خدا صدر ٹرمپ کو سلامت رکھے۔"
جم جارڈن ریاست اوہائیو سے تعلق رکھنے والے ری پبلکن اور ہاؤس جوڈیشری کمیٹی کے چیئرمین ہیں۔
Your browser doesn’t support HTML5
اگلے سال ہونے والے انتخابات میں ری پبلکن صدارتی نامزدگی کے لیے ٹرمپ کے دو مخالف امیدواروں، فلوریڈا کے گورنر رون ڈی سینٹس اور جنوبی کیرولائنا کے سینیٹر ٹم اسکاٹ، نے سابق صدر کے خلاف محکمۂ انصاف کے مقدمے کو بطور ہتھیار استعمال کرنے کا الزام لگاتے ہوئے ان کے خلاف کارروائی کی مذمت کی۔
ایک اور ری پبلکن صدارتی امیدوار، نیو جرسی کے سابق گورنر کرس کرسٹی نے فرد جرم کے بارے میں کوئی حتمی پوزیشن لیے بغیر کہا کہ جب حقائق سامنے آئیں گے تو ان کے پاس مزید کہنے کو کچھ ہو گا۔
دوسری طرف برسر اقتدار ڈیموکریٹک پارٹی کے رہنماوں نے فرد جرم کی حمایت کا اظہار کیا ہے۔
ریاست کیلی فورنیا کے نمائندے ایڈم شیف، جنہوں نے ٹرمپ کے پہلے مواخذے میں منیجر کے طور پر کام کیا تھا، کا کہنا ہے کہ چار سال تک ٹرمپ نے ایسا کام کیا جیسے وہ قانون سے بالاتر ہوں۔
انہوں نے کہا کہ ٹرمپ کے ساتھ کسی دوسرے قانون شکن کی طرح سلوک کیا جانا چاہیے اور آج ان کےساتھ وہ سب ہو رہا ہے۔
اس خبر میں شامل بعض معلومات خبر رساں اداروں 'ایسوسی ایٹڈ پریس' اور 'رائٹرز' سے لی گئی ہیں۔