امریکی ایوانِ نمائندگان کی اسپیکر، نینسی پیلوسی نے اعلان کیا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ’’عہدہ صدارت کے اختیارات کا غلط استعمال کیا‘‘؛ اور جمعرات کے روز ڈیموکریٹ پارٹی کے رہنماؤں کو ہدایت جاری کی ہے کہ ’’مواخذے کے ضابطوں کو پیش نظر رکھتے ہوئے اقدام کیا جائے۔‘‘
ایک مختصر لیکن ڈرامائی بیان میں، پیلوسی نے کہا کہ امریکہ کے ری پبلیکن صدر نے صدارتی طرز عمل کی روایتوں سے انحراف کیا ہے، اور امریکی آئین کی پاسداری کے لیے اٹھائے گئے حلف نامے کی خلاف ورزی کرتے ہوئے یوکرین سے کہا کہ وہ سابق نائب صدراور 2020ء کے صدارتی انتخابات میں اپنے ڈیموکریٹک حریف جو بائیڈن کے خلاف تفتیش کریں، تاکہ صدر ٹرمپ کی اگلے صدارتی انتخابات میں مدد کی جا سکے۔
پیلوسی نے کہا کہ ’’حقائق کو جھٹلایا نہیں جا سکتا۔ صدر نے ہماری قومی سلامتی کی پرواہ کیے بغیر اور اپنے ذاتی سیاسی فائدے کے لیے، اختیارات کا غلط استعمال کیا‘‘۔
پیلوسی نے رکن کانگریس اور ایوان کی جوڈیشری کمیٹی کے سربراہ، جیرولڈ نیڈلر سے اور ڈیموکریٹک کمیٹی کے دیگر ارکان سے کہا کہ وہ مواخذے کی دفعات وضع کریں۔ بدھ کے روز سے امریکی ایوان نمائیندگان کی جوڈیشل کمیٹی نے مواخذے کی سماعت کا آغاز کر رکھا ہے۔
گو کہ نینسی پیلوسی نے ابھی کسی تاریخ یا نظام الاوقات کا ذکر نہیں کیا، خیال ہے کہ ڈیموکریٹ پارٹی کی اکثریت والے ایوانِ نمائندگان میں اس ماہ کے اواخر تک ٹرمپ کے مواخذے پر رائے دہی کرائی جا سکتی ہے۔ اس کے بعد، ری پبلیکن اکثریت والی امریکی سینیٹ میں جنوری میں اس معاملے پر بحث جاری رہ سکتی ہے، لیکن ماہرین کے مطابق صدر ٹرمپ کو سزا دیے جانے اور عہدے سے ہٹائے جانے کا امکان نہیں۔
صدر ٹرمپ نے ایک ٹویٹ میں ڈیمو کریٹک نینسی پیلوسی کے بیان پر سخت رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ ’’بیکار قسم کے، بائیں بازو کے قدامت پسند ڈیموکریٹس نے ابھی ابھی اعلان کیا ہے کہ وہ، بلاوجہ، میرا مواخذہ کرنا چاہتے ہیں‘‘۔
صدر ٹرمپ نے اپنی ان دو فون کالز کو انتہائی مناسب (بہترین) قرار دیا، جس میں انہوں نے یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی سے کہا کہ وہ یوکرین کے قدرتی گیس کے ادارے میں سابق نائب امریکی صدر جو بائیڈن کے بیٹے کےکام کرنے سے متعلق تفتیش کروائیں۔ صدر ٹرمپ نے اس سوچ کو مسترد کیا کہ 2016ء کے امریکی صدارتی انتخابات میں یوکرین نے مداخلت کی تھی۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ ایوانِ نمائندگان کی جانب سے ان کے مواخذے کا ’’مطلب یہ ہو گا کہ شاذ و نادر استعمال ہونے والی مواخذے کی شقیں اب مستقبل میں بھی صدور کے خلاف استعمال ہوں گی۔ ہمارے بانیوں نے یہ کبھی سوچا تک نہیں ہو گا۔ اچھی بات یہ ہے کہ اس سے پہلے ریپبلیکن نمائندے کبھی اتنے متحد نہیں تھے۔ جیت ہماری ہی ہو گی!‘‘۔
بعد ازاں، صدر ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے مستقل ارکان کے لیے وائٹ ہاؤس میں منعقدہ لنچ سے خطاب کے دوران مواخذے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں کہا کہ انھیں کوئی پریشانی نہیں۔ چونکہ، بقول ان کے ’’یہ محض بے وقوف بنانے کی حرکت کے سوا اور کچھ نہیں ہے۔ یہ مذاق ہے۔ کھلا دھوکا ہے‘‘۔
ادھر وائٹ ہاؤس کی خاتون ترجمان، اسٹیفین گرشام نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ’’پیلوسی اور ڈیموکریٹس کو شرم آنی چاہیے۔ صدر ٹرمپ نے سوائے ملک کی خدمت کے کوئی اور کام نہیں کیا، جس کے نتیجے میں معیشت کو فروغ ملا، روزگار کے اضافی ذرائع پیدا ہوئے؛ فوج مضبوط ہوئی، جو محض چند اہم کامیابیاں ہیں۔ ہم سینیٹ میں منصفانہ مباحثے کے منتظر ہیں‘‘۔