ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں شدید طوفانی بارشوں کا سلسلہ تھم گیا ہے اور سمندری طوفان ہاروی مشرقی ٹیکساس سے گزرتا ہوا لویزیانا میں داخل ہو گیا ہے۔
ماہرین موسمیات کا کہنا ہے کہ ہیوسٹن میں آج مزید دو سینٹی میٹر بارش ہو گی اور بالآخر جمعہ تک دھوپ نکلنے کے ساتھ درجہ حرارت بھی بڑھ جائے گا۔ تاہم شہر میں سیلاب کی صورت حال بدستور جاری ہے۔ 24 اگست سے شروع ہونے والی ان طوفانی بارشوں سے اب تک 130 سینٹی میٹر بارش ریکارڈ کی جا چکی ہے۔
ہیوسٹن کے مشرق کی جانب واقع شہر بیومانٹ میں آج بدھ کے روز شدید بارش ہوئی۔ طوفان اب لویزیانا میں داخل ہو چکا ہے۔ طوفان سے متعلق قومی ادارے کا کہنا ہے کہ جنوب مغربی لویزیانا میں 15 سے 30 سینٹی میٹر بارش ہونے کی توقع ہے جس کے بعد یہ لویزیانا کے مرکزی علاقے کا رخ کرے گا۔
ٹیکساس کے مقامی اور ریاستی اہلکاروں نے بتایا ہے کہ 13,000 سے زائد لوگوں کو سیلاب سے متاثرہ گھروں سے نکال لیا گیا ہے اور ہیوسٹن کے کنونشن سینٹر، ہیوسٹن کی باسکٹ بال ٹیم راکٹس کے اسٹیڈیم اور ہیوسٹن ٹیکسن فٹ بال ٹیم کے اسٹیڈیم میں قائم کی گئی پناہ گاہوں میں ہزاروں افراد رہ رہے ہیں۔
بہت سے افراد کے گھروں سے انخلا کے بعد لوٹ مار کی رپورٹوں کے نتیجے میں ہیوسٹن کے میئر سلویسٹر ٹرنر نے رات بھر کیلئے علاقے میں کرفیو لگا دیا تھا۔ ٹرنر نے ہیوسٹن کے شہریوں کی تعریف کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ سب ایک دوسرے کی مدد کر رہے ہیں اور مل کر اس چیلنج کا مقابلہ کر رہے ہیں۔ ٹرنر نے ایک ٹویٹ میں کہا تھا، ’’جو کوئی بھی اس شہر کی روح کو نہیں پہچانتا، وہ ہیوسٹن کو جانتا ہی نہیں۔‘‘
اس طوفان سے کم سے کم 13 افراد کے ہلاک ہونے کی اطلاع ہے۔ تاہم حکام نے ان ہلاکتوں کی تصدیق نہیں کی ہے لیکن اُن کا کہنا ہے کہ سیلاب ختم ہونے بعد ہلاکتوں کی تعداد میں اضافے کا امکان ہے۔
امریکی محکمہ ہوم لینڈ سیکورٹی کے قائم مقام سربراہ ایلین ڈیوک نے ٹیکساس کے دورے کے دوران منگل کے روز کہا تھا کہ سب سے بڑا چیلنج لاپتہ افراد کی تلاش اور اُنہیں بچانے کی کوششوں سے متعلق ہے۔ اُنہوں نے کہا، ’’ہم اُن کی تلاش اُس وقت تک جاری رکھیں گے جب تک سیلاب ختم نہیں ہو جاتا۔ ہمیں یقین نہیں ہے کہ ہم تمام لاپتہ افراد کو تلاش کر پائیں گے۔‘‘
اُنہوں نے کہا کہ بارش ختم ہونے کے بعد اہلکار اس بات کو یقینی بنانے کی کوشش جاری رکھیں گے کہ ایسے افراد جو اپنے گھروں کو واپس لوٹنے سے قاصر ہیں، اُنہیں عارضی گھروں میں منتقل کیا جا سکے۔ ڈیوک اُن سرکاری حکام میں شامل تھیں جو صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ہمراہ مقامی اور ریاستی عہدیداروں سے ملنے اور طوفان سے بچنے کے منصوبوں کا جائزہ لینے کیلئے ٹیکساس پہنچے تھے۔
ٹرمپ نے کہا تھا کہ بحالی کے اخراجات کا تخمینہ اربوں ڈالر میں لگایا گیا ہے جو اب تک امریکہ میں مہنگا ترین بحالی کا منصوبہ ہو گا۔ ٹیکساس کے دارالحکومت آسٹن میں ایک ہنگامی مرکز کا دورہ کرتے ہوئے ٹرمپ نے کہا کہ اُن کی انتظامیہ اور کانگریس طوفان سے متاثرہ افراد کی مدد کیلئے ’’مناسب حل‘‘ تلاش کرے گی۔
صدر ٹرمپ نے ساحلی علاقے کورپس کرسٹی کا بھی دورہ کیا ۔ اُنہوں نے کہا کہ اُن کی حکومت متاثرہ افراد کی مدد کا ایسا منصوبہ لائے گی جس کی ماضی میں کوئی مثال نہیں ملتی۔ صدر ٹرمپ نے لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے ٹیکساس کا جھنڈا بھی لہرایا۔ اُنہوں نے کہا کہ یہ ایک شدید طوفان تھا اور ٹیکساس کے لوگ اس سے نمٹنا جانتے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے ہیوسٹن سمیت سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں کا دورہ نہیں کیا تاکہ امدادی کارروائیوں میں کوئی خلل نہ پڑے۔ تاہم پریس سیکٹری سارہ سینڈرز نے ذرائع ابلاغ کے نمائندوں کو بتایا کہ صدر ہفتے کو ٹیکساس واپس آ کر اُن علاقوں کا بھی دورہ کریں گے جہاں وہ منگل کو اپنے دورے کے دوران نہیں جا سکے تھے۔ وہ اُن افراد سے بھی ملیں گے جنہیں اپنے گھر چھوڑ دینے پڑے تھے۔
سینڈرز نے بتایا کہ صدر شاید لویزیانا کا دورہ بھی کریں گے تاہم یہ وہاں کے حالات پر منحصر ہو گا۔ توقع ہے کہ یہ طوفان ہاروی اختتام ہفتہ تک ختم ہو جائے گا۔
تاہم طوفان سے متاثرہ افراد کی پریشانی ابھی ختم نہیں ہو گی۔ ہنگامی منیجمنٹ کی وفاقی ایجنسی (FIMA) کے سربراہ بوک لونگ نے کہا ہے کہ بارش تھمنے کے بعد بھی مشکل صورت حال جاری رہے گی۔ اُنہوں نے کہا، ’’بحالی کی یہ کوششیں مایوس کن ہوں گی۔ تاہم ہم متاثرہ افراد کے ساتھ کھڑے ہوں گے۔‘‘