ڈونلڈ ٹرمپ کا بیان خوش آئند ہے: پاکستان

پاکستانی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کے دورے کی دعوت پر امریکہ کے نو منتخب صدر نے کہا کہ وہ شاندار لوگوں کے، شاندار ملک اور خوبصورت مقامات کا دورہ کرنا پسند کریں گے۔

پاکستان نے امریکہ کے نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے اُس موقف کا خیر مقدم کیا ہے جس میں اُنھوں نے کہا تھا کہ وہ پاکستان کی خواہش پر اس کے تصفیہ طلب مسائل کے حل میں کردار ادا کرنے کو تیار ہیں۔

واضح رہے کہ بدھ کو پاکستانی وزیراعظم نواز شریف نے ڈونلڈ ٹرمپ سے ٹیلی فون پر رابطہ کر کے اُنھیں صدارتی انتخابات میں کامیابی پر مبارکباد دی تھی۔

وزیراعظم ہاؤس سے بدھ کی شب جاری ہونے والے ایک بیان کے مطابق امریکہ کہ نو منتخب صدر نے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کے دوران کہا کہ وہ حل طلب معاملات میں ’’جو بھی کردار آپ چاہیں ادا کرنے کو تیار ہوں‘‘۔

خبر رساں ادارے ’ایسوسی ایٹیڈ پریس‘ کے مطابق ٹرمپ کی ٹیم کی طرف سے ٹیلی فون پر ہونے والی بات چیت کی انتہائی مختصر تفصیل فراہم کی گئی جس میں وزیراعظم نواز شریف سے ہونے والی بات چیت کو مثبت قرار دیتے ہوئے کہا گیا کہ ٹرمپ، نواز شریف کے ساتھ مضبوط تعلقات دیکھنا چاہتے ہیں۔

تاہم پاکستانی وزیراعظم کے دفتر سے جاری بیان کے مطابق پاکستان کے دورے کی دعوت پر امریکہ کے نو منتخب صدر نے کہا کہ وہ شاندار لوگوں کے، شاندار ملک اور خوبصورت مقامات کا دورہ کرنا پسند کریں گے۔

پاکستانی وزارت خارجہ کے ترجمان نفیس ذکریا نے جمعرات کو ہفتہ وار نیوز بریفنگ میں اس بارے میں پوچھے گئے سوال کے جواب میں کہا کہ یہ معمول کا رابطہ تھا۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ پاکستان امریکہ سے تعلقات کو بہت اہمیت دیتا ہے اور دونوں ملکوں کے درمیان طویل المدت تعلقات ہیں اور اُن کے بقول پاکستان امریکہ سے موجودہ روابط کو مزید مضبوط کرنا چاہتے ہیں۔

وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ امریکہ کے نو منتخب صدر کی طرف سے پاکستان اور بھارت کے درمیان تصفیہ طلب مسائل کے حل میں کردار ادا کرنے پر آمادگی کو، پاکستان خوش آئند قرار دیتا ہے۔

نفیس ذکریا نے کہا کہ امریکہ میں صدارتی انتخابی مہم کے دوران بھی کشمیر کے مسئلہ کے حل کے حوالے سے کردار ادا کرنے کے بارے میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بیان دیا تھا، جس کا پاکستان کی جانب سے خیر مقدم کیا گیا تھا۔

اس سے قبل بھی پاکستان کی طرف سے کہا گیا تھا کہ اسلام آباد نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ کے ساتھ باہمی دلچسپی کے تمام اُمور بشمول انسداد دہشت گردی کے معاملے پر مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔

امریکہ کے نو منتخب صدر کی کامیابی پر پاکستان کے وزیراعظم اور صدر طرف سے مبارکباد کے پیغامات میں اسی اُمید کا اظہار کیا گیا تھا کہ سات دہائیوں پر محیط دوطرفہ تعلقات کا تسلسل باہمی مفادات کی بنیاد پر جاری رہنا چاہیئے۔

پاکستان کے وزیراعظم نواز شریف سے امریکہ کے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ٹیلی فون پر بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ پاکستان کی خواہش پر تصفیہ طلب مسائل کے حل میں اپنا کردار ادا کرنے کے لیے تیار ہیں۔

پاکستان کے سرکاری ریڈیو کے مطابق بدھ کو وزیراعظم نواز شریف نے نومنتخب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ٹیلی فون کیا اور انھیں صدر منتخب ہونے پر مبارکباد دی۔

وزیراعظم نواز شریف سے بات کرتے ہوئے نومنتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ 'تصفیہ طلب مسائل کے حل کے لیے آپ جو بھی کردار چاہتے ہیں وہ ادا کرنے پر تیار ہوں۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف بہترین ساکھ رکھتے ہیں اور زبردست کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں جس کے اثرات ہر شعبہ میں دیکھے جا سکتے ہیں۔

وزیراعظم کی جانب سے دورہ پاکستان کی دعوت پر امریکہ کے منتخب صدر نے کہا کہ وہ شاندار ملک کے بہترین لوگوں اور خوبصورت مقامات کا دورہ کرنا پسند کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم نواز شریف سے بات چیت میں ان سے جلد ملاقات کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے مزید کہا کہ' وزیراعظم آپ سے بات کرتے ہوئے ایسا لگ رہا ہے کہ ایک ایسے شخص سے بات کر رہا ہوں جسے کافی عرصے سے جانتا ہوں۔'

ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ کا ملک بہت حیران کن ہے اور پاکستانی ذہین ترین لوگوں میں سے ہیں۔

وزیراعظم نوازشریف نے امریکی صدر کو پاکستان کے دورے کی دعوت بھی دی جس پر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ شاندار ملک کے بہترین لوگوں اور خوبصورت مقامات کا دورہ کرنا پسند کریں گے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے وزیراعظم نواز شریف سے کہا کہ وہ 20 جنوری کو عہدہ صدارت سنبھالنے سے پہلے بھی جب چاہیں انھیں فون کر سکتے ہیں۔

اس سے پہلے امریکی انتخاب میں صدر منتخب ہونے پر وزیر اعظم نوازشریف نے ٹرمپ کے نام اپنے پیغام میں کہا کہ ' آپ کا انتخاب یقیناً امریکی عوام اور جمہوری اقدار، آزادی، انسانی حقوق اور آزادانہ کاروبار میں عوام کے دیرینہ یقین کی فتح ہے۔ سب سے اہم پہلو یہ ہے کہ آپ کی یادگار فتح اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ امریکی عوام کو آپ کی قیادت، بصارت اور اپنے عظیم ملک کی خدمت کے جذبے پر کتنا اعتماد ہے۔