امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ ان کے خلاف مواخذے کی کارروائی دیوانے کے خواب سے زیادہ کچھ نہیں ہے۔ صدر نے کہا کہ شام میں جنگ بندی امریکہ کی بڑی کامیابی ہے۔
صدر ٹرمپ نے جمعرات کی شب ریاست ٹیکساس میں انتخابی جلسے سے خطاب کیا۔
صدر ٹرمپ کے ڈیلاس پہنچنے سے پہلے ریاست ٹیکساس اور امریکہ بھر سے ریپبلکن ووٹرز اور صدر ٹرمپ کے چاہنے والوں کی ایک بڑی تعداد اس ایرینا کے باہر اکٹھی ہو کر نعرے بازی کرتی رہی جہاں صدر کا خطاب تھا، جب کہ مقامی ڈیموکریٹس نے احتجاج کرنے کے لیے ایرینا کے دوسری جانب ڈیرے ڈال رکھے تھے۔
صدر ٹرمپ کے آنے سے پہلے ایرینا کے باہر ہزاروں ریپبلکنز اکٹھے رہے جب کہ ایرینا بھی صدر کے آنے سے پہلے ہی تقریباً بھر گیا اور قومی نغموں اور موسیقی سے گونجتا رہا۔
صدر ٹرمپ ریلی میں مقررہ وقت سے 45 منٹ تاخیر سے پہنچے۔ لیکن ان کا والہانہ استقبال ہوا اور صدر نے ریلی کو اپنی کامیاب ترین ریلیوں میں سے ایک قرار دیا۔
صدر نے ریلی کا آغاز شام میں جنگ بندی کے معاہدے کے بارے میں آنے والی خبر سے کیا اور اسے اپنی بڑی کامیابی قرار دیا۔
صدر ٹرمپ نے اپنے مخالفین پر تنقید کرتے ہوئے 2016 میں اپنی انتخابی کامیابی کا بھی ذکر کیا۔ صدر نے میڈیا کو اپنا اور ملک کا دشمن قرار دینے سے بھی گریز نہیں کیا۔
اس ریلی میں شرکت کے لیے لوگ منگل کی شام سے ہی ڈیلاس میں موجود امریکن ایئر لائن سینٹر کے باہر پہنچ گئے تھے، جن میں خواتین کی بھی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔ کچھ نے اپنے چہروں کو امریکی رنگوں سے سجا رکھا تھا تو کچھ نے امریکی صدر کی تصویروں سے بنے لباس زیب تن کر رکھے تھے۔ بڑے بڑے کاؤ بوائے ہیٹس میں امریکی کسانوں کی بھی ایک بڑی تعداد ایرینا کے باہر امریکہ اور ریپبلکن پارٹی کے جھنڈے لیے موجود تھی۔
ٹیکساس کے شہر فورٹ ورتھ سے تعلق رکھنے والی ڈیلین رینڈھم نے کہا کہ وہ صدر ٹرمپ کو پہلے دن سے ہی ان کی پالیسیوں کی وجہ سے پسند کرتی تھیں۔
ریاست وائیومنگ کے شہر جیکسن ہول سے تعلق رکھنے والے شہری گیل رابرٹس کے مطابق اب تک وہ صدر ٹرمپ کی آٹھ ریلیوں میں شرکت کر چکے ہیں۔ خیال رہے کہ صدر ٹرمپ بھی ٹیکساس کو خاص اہمیت دیتے آئے ہیں اور اب بطور صدر یہ یہاں کا ان کا چھٹا دورہ ہے۔ جب کہ ایک سال کے دوران انہوں نے یہاں تیسری ریلی میں شرکت کی ہے۔ صدر ٹرمپ نے گزشتہ ماہ بھارت کے وزیر اعظم نریندر مودی کے ہمراہ ہیوسٹن میں 'ہاؤڈی مودی' ریلی میں شرکت کی تھی۔
مواخذے کی کارروائی پر صدر ٹرمپ کا تبصرہ
صدر ٹرمپ اپنے خلاف مواخذے کی کارروائی کو روسی مداخلت کی طرح ایک دیوانے کا خواب قرار دیتے ہوئے کہا کہ ان کے ہاتھ صاف ہیں۔
مواخذے کے بارے میں ایک سوال پر شمالی ٹیکساس سے تعلق رکھنے والے وکی ڈیبولٹ نے کہا کہ "مجھے لگتا ہے کہ یہ صرف جھوٹ کا پلندہ ہے۔
جب کہ مائیک ایڈمز نامی شہری نے کہا کہ انہیں یقین نہیں ہے کہ صدر ٹرمپ نے یوکرین کی قیادت کو سابق صدر جو بائیڈن کے خلاف کارروائی کرنے کے لیے دباؤ ڈالا ہو گا۔
ٹیکساس کی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کار ہاروی کرون برگ کا کہنا ہے کہ "ڈیلاس صدر ٹرمپ کا ہدف ہے یہاں صدر ٹرمپ کی پوزیشن اتنی اچھی نہیں ہے جتنی ہم عام طور پر سمجھتے ہیں۔"
مقامی ڈیموکریٹس کا بھی کہنا ہے کہ ریاست ٹیکساس میں تبدیلی کے آثار نمایاں ہیں۔ اور سال 2020 کےانتخابات میں ریاست ٹیکساس میں صدر ٹرمپ کو شکست دی جا سکتی ہے۔
صدر ٹرمپ کی اس ریلی کے دوران ڈیموکریٹ صدارتی امیدوار بیٹو او رورک
نے بھی ڈیلاس شہر میں ایک ریلی نکالی۔ انہوں نے گزشتہ انتخابات میں ریپبلکن پارٹی کے اہم سینیٹر ٹیڈکروز سے سخت مقابلہ کیا اور کئی دہائیوں میں پہلی بار شکست کے مارجن کو نہایت کم کیا تھا۔
ڈیلاس کاؤنٹی میں ڈیموکریٹک پارٹی کے پولیٹیکل ڈائریکٹر ٹرامون آرنولڈ نے کہا کہ "ہمارا یہاں آنے کا مقصد اور پیغام یکجہتی ہے۔" ہم یہاں (ٹرمپ) ریلی پر کسی بھی قسم کا احتجاج کرنے نہیں بلکہ یکجہتی ظاہر کرنے لیے آئے ہیں کہ ہم صدر ٹرمپ کو عہدے سے ہٹائیں۔