گروپ سیون (جی-سیون) ممالک کے سربراہان کا 2020 میں ہونے والا اجلاس اب امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ریزورٹ میں نہیں ہوگا۔ جس کا اعلان خود امریکی صدر نے بھی کر دیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک ٹوئٹ میں کہا ہے کہ ذرائع ابلاغ اور ڈیموکریٹس کے پاگل پن اور غیر معقول عداوت کی وجہ سے میامی میں ٹرمپ نیشنل ڈورال 2020 کے جی سیون اجلاس کی میزبانی کے لیے مزید زیر غور نہیں رہا۔
امریکی صدر کا مزید کہنا تھا کہ ان کی انتظامیہ اجلاس کی میزبانی کے لیے نئے مقام کی تلاش شروع کر چکی ہے۔
انہوں نے کیمپ ڈیوڈ کو بھی ممکنہ مقامات میں شمار کیا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ میرا خیال تھا کہ ٹرمپ نیشنل ڈورل کو جی-سیون اجلاس کی میزبانی کے لیے استعمال کرکے میں اپنے ملک کے لیے کچھ بہت اچھا کرنے جا رہا ہوں کیونکہ وہ بہت وسیع ہے اور کئی سو ایکڑ پر پھیلا ہوا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ وہ جگہ میامی انٹرنیشنل ائر پورٹ سے بھی قریب ہے۔ اس میں کئی ایسے بڑے ہال اور کمرے ہیں جنہیں اجلاسوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا تھا۔
انہوں نے اس بات کی بھی تردید کی کہ وہ اس سے مالی منفعت حاصل کرنا چاہ رہے تھے۔
امریکی خبر رساں ادارے 'اے پی' کے مطابق صدر ٹرمپ کی جانب سے یہ اعلان ہفتے کو اس وقت سامنے آیا ہے جب ان پر تنقید کی جا رہی ہے کہ وہ اپنے عہدے کو ذاتی کاروبار کے فروغ کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
خیال رہے کہ صدر کے مخالفین اور میڈیا میں یہ بات زیر بحث رہی ہے کہ امریکی صدر کے خاندان کی ملکیت کے اس ریزورٹ میں ایک بین الاقوامی اجلاس سے ان کو مالی فوائد حاصل ہوں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ ہی نے سب سے پہلے یہ بات کی تھی کہ ان کی ملکیت کا مقام جی سیون اجلاس کے لیے منتخب کیا گیا ہے۔ اس وقت بھی بتایا گیا تھا کہ یہ مقام میامی ائر پورٹ سے بھی قریب ہے جبکہ وہاں موجود متعدد سہولیات کا بھی ذکر کیا گیا تھا۔
امریکی صدر کی جانب سے اس مقام کے انتخاب کا تذکرہ کرنے کے ایک ماہ بعد سرکاری طور پر اس مقام کے انتخاب کا اعلان سامنے آیا تھا۔
صدر ٹرمپ کے خاندان کی ملکیت کے مقام پر بین الاقوامی سطح کے اجلاس کے انعقاد پر ایک جانب جہاں بہتر طرز حکمرانی کے حوالے سے کام کرنے والے طبقے نے تنقید کی۔ وہیں ڈیموکریٹک پارٹی نے بھی اس پر سوالات اٹھائے تھے۔
تنقید کرنے والوں کا کہنا تھا کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ وائٹ ہاؤس کو ذاتی مالی منفعت کے لیے استعمال کر رہے ہیں۔
امریکہ کے سابق نائب صدر اور ڈیموکریٹک پارٹی کے صدارتی امیدواروں میں شامل جوبائیڈن نے ڈونلڈ ٹرمپ کے اعلان سے کچھ وقت پہلے ہی بیان دیا تھا کہ جی سیون اجلاس ڈونلڈ ٹرمپ کے ہوٹل میں ہو رہا ہے۔ کسی صدر کو کبھی ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ وہ اپنا عہدہ ذاتی فوائد کے لیے استعمال کرے۔
خیال رہے کہ جی سیون دنیا کی سات بڑی معیشتوں اور ترقی یافتہ ممالک کہلانے والے امریکہ، برطانیہ، جرمنی، فرانس، کینیڈا، اٹلی اور جاپان کی تنظیم کہلاتی ہے۔
رواں برس اگست میں جی- سیون ممالک کا اجلاس فرانس میں ہوا تھا۔ جس میں عالمی تجارتی تنازعات سمیت دیگر امور پر گفتگو کی گئی۔
جی سیون اجلاس کی میزبانی فرانس کے صدر ایمانوئل میخواں نے کی تھی جب کہ امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ، کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو، جرمنی کی چانسلر انجیلا مرکل، برطانیہ وزیرِ اعظم بورس جانسن، جاپان کے وزیر اعظم شنزو ایبے اور اٹلی کے وزیر اعظم گوسیپ کونٹی نے شرکت کی تھی۔
اس تنظیم میں شامل ممالک کے سربراہان کا اجلاس سالانہ بنیادوں پر ہوتا ہے۔ 2020 میں اس کا اجلاس امریکہ میں ہونا ہے۔