امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے خلاف سینیٹ میں جاری مواخذے کی کارروائی کے دوران اُن کی قانونی ٹیم نے سابق نائب صدر جو بائیڈن کو ہدف تنقید بنایا اور صدر ٹرمپ کے دفاع میں دلائل دیے۔
صدر ٹرمپ کی قانونی ٹیم میں شامل وکیل پام بونڈی اور ایرک ہرشمین نے پیر کو اپنے دلائل کے آغاز پر صدر ٹرمپ کے اس اقدام کا بھرپور دفاع کیا جس میں انہوں نے یوکرین کے صدر ولایمیر زیلنسکی کو فون کر کے کہا تھا کہ وہ جو بائیڈن اور ان کے صاحبزادے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تحقیقات کریں۔
ڈیموکریٹس کے اکثریتی ایوانِ نمائندگان نے 18 دسمبر کو دو الزامات پر صدر ٹرمپ کے مواخذے کی منظوری دی تھی۔
امریکی صدر پر الزام تھا کہ انہوں نے آئندہ صدارتی انتخاب میں کامیابی کے لیے اپنے ممکنہ ڈیموکریٹک صدارتی امیدوار جو بائیڈن اور ان کے صاحبزادے ہنٹر کے خلاف تحقیقات کے لیے یوکرین کے صدر پر دباؤ ڈالا تھا۔
صدر ٹرمپ پر ایک اور الزام یہ ہے کہ انہوں نے اپنے خلاف ہونے والی تحقیقات میں رکاوٹیں ڈالیں۔
سینیٹ میں صدر کے مواخذے کی کارروائی کے دوران صدر ٹرمپ کی وکیل پام بونڈی نے اپنے دلائل کے دوران سینیٹ ارکان کو بینک ریکارڈ دکھائے اور کہا کہ ہنٹر بائیڈن نے یوکرین کی گیس کمپنی 'برسما' کے بورڈ کا حصہ بننے کے لیے لاکھوں ڈالرز ادا کیے اور اس وقت اُن کے والد سابق صدر براک اوباما کے نائب تھے۔
بونڈی نے سوال کیا کہ اگر آپ کے نام کے آخر میں بائیڈن نہیں آتا تو آپ برسما کمپنی کے بورڈ کا حصہ بننے کا سوچ بھی سکتے تھے؟۔ انہوں نے اپنے ہی سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ "میرے خیال میں نہیں۔"
پام بونڈی نے محکمہ خارجہ کے بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا "ہنٹر بائیڈن کی گیس کمپنی کے بورڈ میں بطور ممبر تعیناتی مفادات کے ٹکراؤ کے زمرے میں آتی ہے۔"
یاد رہے کہ امریکی محکمہ خارجہ نے 2015 میں اُس کے وقت کے نائب صدر جو بائیڈن کے صاحبزادے ہنٹر بائیڈن کی یوکرین کی گیس کمپنی کے بورڈ میں بطور ممبر تعیناتی پر تحفظات کا اظہار کیا تھا۔"
بونڈی نے اپنے دلائل میں کہا کہ برسما کمپنی کرپشن الزامات کی اصل ہدف تھی جب کہ صدر ٹرمپ اس معاملے پر تحفظات رکھنے پر حق بجانب ہیں۔
SEE ALSO: صدر ٹرمپ نے کوئی قابل مواخذہ جرم نہیں کیا، وائٹ ہاؤس وکلاانہوں نے کہا کہ ڈیموکریٹس کے پراسیکیوٹر جانتے ہیں اور وہ برسما اور بائیڈن کے گرد موجود حقائق کو چھپا رہے ہیں۔ ہم سب کہہ رہے ہیں کہ اس پر بات ہونی چاہیے۔
صدر ٹرمپ کی ٹیم میں شامل وکیل ہرشمین نے اپنے دلائل میں کہا کہ ہنٹر بائیڈن کے پاس برسما گیس کمپنی میں کام کرنے سے قبل نیچرل گیس انڈسٹری میں کام کا کوئی تجربہ نہیں تھا۔ اُن کے بقول، "ہنٹر بائیڈن کو نہ ہی یوکرین کے قوانین کا علم تھا اور نہ ہی وہ کارپوریٹ گورننس کی مہارت رکھتے تھے۔"
انہوں نے سوال کیا کہ جب ہنٹر بائیڈن کو کوئی تجربہ ہی نہیں تھا تو برسما انہیں اپنے بورڈ کا حصہ کیوں بنانا چاہتی تھی؟
ہرشمین نے مزید کہا کہ ہنٹر بائیڈن کے پاس صرف ایک کوالیفیکیشن تھی اور وہ یہ کہ وہ ایک بااثر شخصیت کے صاحبزادے تھے۔
آگے کیا ہوگا؟
صدر ٹرمپ کی دفاعی ٹیم منگل کو بھی دلائل دے گی اور بدھ کو سینیٹرز صدر ٹرمپ کی ٹیم سے سوالات پوچھیں گے اور صدر ٹرمپ کی ٹیم کو مواخذے کی کارروائی پر اعتراضات اٹھانے کا حق ہو گا۔
دو روز کے دوران صدر ٹرمپ کی قانونی ٹیم کی طرف سے دیے گئے دلائل پر جمعرات کو سینیٹرز سوالات اٹھا سکتے ہیں اور یہ سوالات تحریری طور پر مواخذے کی کارروائی کی سماعت کرنے والے جج چیف جسٹس جان رابرٹس کو پیش کیے جائیں گے۔
اسی روز یہ بحث بھی متوقع ہے کہ مواخذے کی کارروائی میں مزید گواہ اور دستاویزات منگوانی ہیں یا نہیں۔
SEE ALSO: امریکی صدر کا مواخذہ: کیا جاننا ضروری ہے؟صدر کے مواخذے کی جمعے کو ہونے والی کارروائی کے دوران صرف یہ بحث کی جائے گی کہ گواہوں کو طلب کیا جائے یا نہیں اور اس پر ووٹنگ بھی ہوگی۔
اگر سینیٹ نے اس حق میں ووٹ دیا کہ مزید گواہ اور دستاویزات طلب کی جائیں تو مواخذے کی کارروائی طول پکڑ سکتی ہے۔ تاہم امکان ہے کہ ڈیموکریٹس کو اس حوالے سے ووٹنگ میں شکست کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔
یاد رہے کہ سینیٹ میں ری پبلکن کو ڈیموکریٹس پر اکثریت حاصل ہے۔ ایوان میں ڈیموکریٹس کے 45 اور دو آزاد رکن ہیں جب کہ ری پبلکن پارٹی کے پاس 100 کے ایوان میں 53 ووٹ ہیں۔
سینیٹ میں آئندہ ہفتے پیر یا منگل کو صدر ٹرمپ کا مواخذہ کرنے یا اُنہیں الزامات سے بری کیے جانے سے متعلق ووٹنگ ہو گی۔