ڈونلڈ ٹرمپ ایریزونا سے بھی کامیاب، ساتوں سوئنگ اسٹیٹس میں میدان مار لیا

فائنل فوٹو

  • ڈونلڈ ٹرمپ نے ایریزونا کے مزید 11 الیکٹورل ووٹ حاصل کرلیے ہیں۔
  • مبصرین کے مطابق ایریزونا میں ٹرمپ کو سفید فام ورکنگ کلاس اور ہسپانوی کمیونٹی سے بڑی تعداد میں ووٹ ملے ہیں۔
  • ٹرمپ کو 312 الیکٹورل ووٹ حاصل ہوگئے ہیں۔ کامیابی کے لیے 538 الیکٹورل ووٹس میں سے 270 درکار ہوتے ہیں۔
  • ٹرمپ سوئنگ اسٹیٹس قرار دی جانے والی ساتوں ریاستوں میں کامیاب ہوئے ہیں۔
  • ری پبلکن پارٹی سینیٹ میں اکثریت حاصل کر چکی ہے جب کہ ایوان نمائندگان میں اکثریت کے لیے پر امید ہے۔

ویب ڈیسک—صدر ٹرمپ نے ریاست ایریزونا سے بھی کامیابی حاصل کرلی ہے اور اس طرح امریکی انتخابات میں ری پبلکن پارٹی نے تمام سوئنگ ریاستیں جیت لی ہیں۔

بڑی تعداد میں ہسپانوی آبادی رکھنے والی ریاست ایریزونا میں چار دن تک بیلٹس کی گنتی جاری رہی جس کے بعد امریکی نیٹ ورکس ’سی این این‘ اور ’این بی سی‘ نے ڈونلڈ ٹرمپ کو حاصل واضح برتری کی وجہ سے قرار دیا ہے کہ انہیں ریاست کے 11 الیکٹورل ووٹ مل چکے ہیں جب کہ اس سوئنگ اسٹیٹ میں بھی کاملا ہیرس کو شکست ہوئی ہے۔

سن 2020 کے انتخابات میں جو بائیڈن نے ایریزونا میں بہت کم مارجن سے مدِ مقابل ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دی تھی۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے کاملا ہیرس سے لگ بھگ 40 لاکھ زیادہ پاپولر ووٹ حاصل کیے ہیں اور وہ تمام سات سوئنگ اسٹیٹس میں کام یاب ہو چکے ہیں۔

ٹرمپ کو حاصل ہونے بڑے انتخابی مینڈیٹ نے ڈیموکریٹک پارٹی کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔

مبصرین کے مطابق ری پبلکن پارٹی کی کامیابی میں سفید فام ورکنگ کلاس ووٹر اور ہسپانوی آبادی نے اہم کردار ادا کیا۔

ری پبلکن پارٹی پہلے ہی سینیٹ میں برتری حاصل کر چکی ہے جب کہ ایوانِ نمائندگان میں بھی اس کو اکثریت حاصل ہو سکتی۔

سی این این کے مطابق ری پبلکن پارٹی ایوانِ نمائندگان کی 213 نشستوں پر واضح برتری حاصل کرچکی ہے جب کہ 435 ارکان پر مشتمل ایوانِ نمائندگان میں اکثریت کے لیے 218 نشستیں درکار ہوتی ہیں۔

نشریاتی ادارے ’سی این این‘ کے اعداد و شمار میں ڈیموکریٹس 205 نشستوں پر کامیاب ہو رہے ہیں جب کہ پارٹی کی قیادت پُر امید ہے کہ وہ ایوانِ نمائندگان میں اکثریت حاصل کرلیں گے۔

امریکی الیکشن میں سخت مقابلے اور بدلتے سیاسی رجحانات کی وجہ سے جن سات ریاستوں کو سوئنگ اسٹٹ قرار دیا گیا تھا ان میں ایریزونا کے علاوہ پینسلوینیا، وسکونسن، مشی گن، نارتھ کیرولائنا، نیواڈا اور جارجیا شامل تھیں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے ان تمام ریاستوں میں کامیابی حاصل کی ہے۔

تازہ ترین اطلاعات کےمطابق صدر بائیڈن نے کہا کہ وہ بدھ کو وائٹ ہاؤس میں منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے ملاقات کریں گے۔

اس سے قبل صدر جو بائیڈن ٹرمپ کو الیکشن میں کامیابی پر مبارک باد بھی دے چکے ہیں۔

ٹرمپ نے 2020 کے انتخابات میں شکست تسلیم نہیں کی تھی اور رواں برس چار نومبر کو ہونے والے الیکشن میں وہ غیر معمولی کامیابی کے ساتھ واپس اقتدار میں آ رہے ہیں۔

امریکہ روایت رہی ہے کہ انتخابات کے بعد جانے والے صدر انتخابات میں کامیاب ہونے والے منتخب صدر کے ساتھ وائٹ ہاؤس میں ملاقات کرتے ہیں۔

تاہم 2020 کے الیکشن میں شکست کے بعد ٹرمپ نے الیکشن کی شفافیت پر بغیر کسی ثبوت کے سوالات اٹھائے تھے۔ کیپٹل ہل پر ٹرمپ کے حامیوں نے دھاوا بول دیا تھا۔ ٹرمپ نے اس وقت صدر منتخب ہونے والے جو بائیڈن سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات نہیں کی تھی۔

روایت کے برخلاف ڈونلڈ ٹرمپ صدر بائیڈن کی تقریبِ حلف برداری میں بھی شریک نہیں ہوئے تھے تاہم وائٹ ہاؤس کے بیان کے مطابق ڈیموکریٹ صدر جو بائیڈن جنوری میں منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی حلف برداری میں شرکت کریں گے۔

اس رپورٹ کے لیے معلومات خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ سے لی گئی ہیں۔