ممکن ہے کہ چین کی درآمدات پر مزید ٹیکس لگانے کی ضرورت نہ پڑے، صدر ٹرمپ

بیجنگ کی جانب امریکہ کو تجارتی کشیدگی کے حل سے متعلق اقدامات کے بارے میں بھیجی جانے والی ایک فہرست کے بعد صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے جمعے کے روز کہا ہے کہ ممکن ہے کہ اب چین کے سامان پر مزید محصولات لگانے کی ضرورت نہ پڑے۔

تاہم ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ ان کے لیے یہ قابل قبول نہیں ہے کہ کچھ اہم چیزیں فہرست سے خارج کر دی گئیں ہیں۔

ٹرمپ نے چین کی درآمدات پر 250 ارب ڈالر کے ٹیکس عائد کر دیئے تھے تاکہ بیجنگ کو اپنے مطالبوں کی فہرست پر عمل کے لیے مجبور کیا جا سکے۔ اس فہرست سے دونوں ملکوں کے درمیان تجارت کی شرائط تبدیل ہو جائیں گی۔

چین نے امریکی محصولات کا جواب امریکہ کے سامان تجارت پر ٹیکس لگا کر دیا تھا۔

واشنگٹن کا کہنا ہے کہ بیجنگ امریکی کمپنیوں کے متاع دانش کے تحفظ اور چینی مارکیٹ تک امریکہ کی رسائی کو بہتر بنانے کے لیے اقدامات کرے اور اپنی صنعتوں کو دی جانے والی سبسڈی میں کمی کرے تاکہ دونوں ملکوں کے درمیان 375 ارب ڈالر کے تجارتی فرق کے مسئلے سے نمٹا جا سکے۔

امریکہ نے چین کی 200 ارب ڈالر مالیت کی اشیا پر یکم جنوری سے 25 فی صد ٹیکس لگانے کا اعلان کیا ہے جو اس سے پہلے 10 فی صد تھا۔

صدر ٹرمپ نے یہ دھمکی بھی دی ہے کہ اگر چین نے امریکہ کے مطالبات پورے نہ کیے تو وہ چین کے باقی ماندہ تمام سامان تجارت پر بھی اضافی ٹیکس لگا دیں گے جن کی مالیت کا تخمینہ 267 ارب ڈالر ہے۔

توقع ہے کہ ٹرمپ اس مہینے کے آخر میں ارجنٹائن میں جی 20 سربراہ اجلاس کے موقع پر چین کے صدر زی جن پنگ سے الگ سے ملاقات کریں گے۔

عہدے داروں کا کہا ہے کہ یہ امکان موجود ہے کہ دونوں بڑی معیشتیں اس میٹنگ میں اپنی تجارتی جنگ ختم کرنے کے کسی معاہدے پر پہنچ جائیں گی۔ ایک عہدے دار کا کہنا ہے کہ نیا معاہدہ پچھلے معاہدے کی نئی شکل ہو گا۔

امریکہ نے کہا ہے کہ اگر چین کی جانب سے اس کے مطالبوں پر کوئی ٹھوس جواب آنے تک ان سے تجارتی معاہدے پر مذاکرات شروع نہیں کیے جائیں گے۔ تاہم اس مہینے کے شروع میں ٹرمپ اور صدر زی میں ٹیلی فون پر بات چیت کے بعد دونوں ملکوں کے درمیان تجارت پر غیر رسمی بات چیت جاری ہے۔