ٹرمپ کا جاپان اور چین کے راہنماؤں کو فون

صدر ڈونلڈ ٹرمپ (فائل فوٹو)

چینی صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ تمام فریقین جزیرہ نما کوریا کی کشیدہ صورتحال میں اضافے کا باعث بننے والے کسی بھی اقدام سے گریز کریں گے۔

امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر وائٹ ہاؤس سے جاپان اور چین کے راہنماؤں کو علیحدہ علیحدہ ٹیلی فون کر کے شمالی کوریا سے متعلق تحفظات پر تبادلہ خیال کے لیے کہا ہے۔

ٹرمپ اور جاپانی وزیراعظم شنزو آبے کے درمیان تیس منٹ کی فون کال کا مقصد پیانگ یانگ پر اس بابت دباؤ بڑھانا تھا کہ وہ مزید اشتعال انگیز اقدام نہ کرے۔

آبے نے پیر کو ٹوکیو میں صحافیوں کو بتایا کہ "ہم نے اتفاق کیا کہ شمالی کوریا سے بھرپور مطالبہ کیا جائے جو کہ اپنی اشتعال انگیزی دہراتا جا رہا ہے، کہ وہ تحمل کا مظاہرہ کرے۔"

ان کا مزید کہنا تھا کہ "ہم اعلیٰ سطح پر نگرانی اور ٹھوس ردعمل کے لیے امریکہ کے ساتھ قریبی رابطے میں رہیں گے۔" ان کے بقول ٹرمپ کے ساتھ اس بات پر بھی اتفاق ہوا کہ پیانگ یانگ کے معاملے پر بڑا کردار چین کو ادا کرنا چاہیے۔

چین کی سرکاری خبر رساں ایجنسی "شینخوا" کے مطابق ٹرمپ نے اپنے چینی ہم منصب شی جنپنگ سے بھی فون پر بات کی۔

خبر ایجنسی کے مطابق چینی صدر نے اس امید کا اظہار کیا کہ تمام فریقین جزیرہ نما کوریا کی کشیدہ صورتحال میں اضافے کا باعث بننے والے کسی بھی اقدام سے گریز کریں گے۔

وائٹ ہاؤس کے حکام نے اتوار کو وائس آف امریکہ کو ان ٹیلی فون کالز کی تصدیق کی تھی۔

امریکی حکام تواتر سے یہ کہتے آئے ہیں کہ شمال کوریا کی کسی بھی مزید اشتعال انگیزی سے نمٹنے کے لیے "تمام طریقوں" پر غور کیا جا سکتا ہے۔