ایسے میں جب کہ دونوں صدارتی امیدواروں کی انتخابی مہم زور و شور سےجاری ہے، تین نومبر کے انتخاب سے محض چند ہفتے قبل، ستمبر کے مہینے میں ڈیموکریٹ پارٹی کے امیدوار جو بائیڈن نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مقابلے میں اپنی صدارتی مہم کیلئے زیادہ چندہ جمع کیا ہے۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ریپبلکن نیشنل کمیٹی اور شریک گروپوں کے ہمراہ ماہ ستمبر میں 247.8 ملین ڈالر چندہ اکٹھا کیا جو کہ ان کے حریف جو بائیڈن اور ڈیموکریٹک نیشنل کمیٹی کے جمع کردہ 383 ملین ڈالر کے مقابلے میں کہیں کم ہے۔
صدر ٹرمپ کی صدارتی مہم کے کمیونیکیشنز ڈائریکٹر ٹم مرٹاگ نے اپنی ایک ٹویٹ میں بتایا کہ ستمبر کے آخر میں صدر ٹرمپ کی مہم کے پاس خرچ کرنے کیلئے 251 اعشاریہ چار ملین ڈالر تھے، جب کہ ٹھیک اسی وقت بائیڈن مہم کے پاس 432 ملین ڈالر موجود تھے۔
اشتہارات کی ٹریکنگ کرنے والی فرم، کینٹار سی ایم اے جی کا کہنا ہے کہ ایک وقت میں یہ سوچا بھی نہیں جا سکتا تھا کہ صدر ٹرمپ کے پاس اپنے حریف کے مقابلے میں انتخابی مہم کیلئے کم رقم ہو گی۔
روایتی طور پر بر سر اقتدار صدور جب دوبارہ انتخاب کیلئے مہم کا آغاز کرتے ہیں تو اُن کے پاس اپنے حریفوں کے مقابلے میں کہیں زیادہ رقم ہوتی ہے۔ ٹرمپ مہم کا کہنا تھا کہ وہ آن لائن اور ریڈیو ٹی وی پر اشتہارات کیلئے ان کے بینک میں موجود خاطر خواہ رقم پر انحصار کر رہے ہیں۔ تاہم کینٹار سی ایم اے جی کا کہنا ہے کہ گزشتہ ہفتے، بائیڈن مہم نے ٹرمپ مہم سے 10 ملین ڈالر زیادہ رقم اشتہارات پرخرچ کئ۔
ٹرمپ مہم کے ٹم مرٹاگ کہتے ہیں کہ صدر ٹرمپ دوبارہ منتخب ہونے اور اپنا پیغام پھیلانے کیلئے انتخابی مہم کے آخری مرحلے میں درکار قوت، وسائل، ریکارڈ اور زیادہ تیاری کے ساتھ نکلے ہیں۔
سپریم کورٹ کی آنجہانی جسٹس روتھ بیڈر جنسبرگ کی وفات کے بعد جو بائیڈن کی چندہ مہم کو زیادہ تقویت ملی ہے۔